تیگرائی فورسز کا ایتھوپیائی طیارہ مار گرانے کا دعوی
30 نومبر 2020تیگرائی پیپلز لبریشن فرنٹ (ٹی پی ایل ایف) کے رہنما ڈیبریٹسن گیبر مائیکل کے ان دعوں پر ایتھوپیائی حکومت اور فوج نے فوری طورپر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
فریقین کی جانب سے کیے جانے والے دعووں کی تصدیق مشکل ہے کیوں کہ 4 نومبر کو تصادم شروع ہونے کے بعد سے ہی تیگرائی میں فون اور انٹرنیٹ کنکشن ختم کردیے گئے ہیں اور وہاں تک رسائی انتہائی سخت کردی گئی ہے۔
وزیر اعظم آبے احمد کی حکومت ٹی پی ایل ایف کے باغیوں کو کچلنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ سن 2018 میں آبے کے اقتدار میں آنے سے قبل تقریباً تین عشروں تک ٹی پی ایل ایف کا مرکزی حکومت پر غلبہ تھا۔ جنگ شروع ہونے کے بعد سے ہزاروں افراد کے ہلاک ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے جب کہ تقریباً 44000 افراد پڑوسی ملک سوڈان ہجرت کر گئے ہیں۔ جنگجووں کی جانب سے شہریوں کو نشانہ بنائے جانے کی بھی خبریں ہیں۔
یہ تصادم آبے احمد کی قیادت کا امتحان بھی ہے جنہوں نے 115 ملین آبادی والے ایتھوپیا میں مختلف نسلی گروپوں کو متحد کرنے کا عہد کیا تھا لیکن انہیں ملک کے مختلف حصوں میں پرتشدد مخالفت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ مہاجرین کی بڑھتی ہوئی تعداد نیز ٹی پی ایل ایف کی جانب سے پڑوسی ملک اریٹریا پر راکٹ حملوں نے وسیع تر قرن افریقہ خطے کے استحکام کے لیے خطرہ لاحق کردیا ہے۔
آبے احمد نے تصادم کو ختم کرنے کے لیے بین الاقوامی برادری کی جانب سے ثالثی کی پیش کش کو مسترد کردیا اور سنیچر کی شام دعوی کیا کہ وفاقی فوج نے تیگرائی کے دارالحکومت میکیلے کو اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے۔ انہوں نے پانچ لاکھ آبادی والے اس شہر کے عام شہریوں کے خدشات کو دور کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی پولیس ٹی پی ایل ایف کے 'مجرموں‘ کو گرفتار کرنے کی کوشش کرے گی اور ان کے خلاف عدالت میں مقدمہ چلایا جائے گا۔
پولیس نے غداری اور عوامی اثاثوں میں گڑبڑی کے الزامات کے تحت 17 ملٹری افسران کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری کیے ہیں۔ ٹی پی ایل ایف سے مبینہ تعلقات رکھنے کے الزام میں 117 دیگر سینئر افسران کے خلاف پہلے سے ہی گرفتاری وارنٹ ہے۔
ابھی یہ واضح نہیں ہوسکتا ہے کہ ٹی پی ایل ایف کے رہنماوں نے خودسپردگی کردی ہے یا انہیں گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ان کے ٹھکانے کے بارے میں فی الحال کوئی علم نہیں ہے۔
انسانی امداد کی اپیل
بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی نے کہا کہ اتوار کے روز میکیلے میں خاموشی رہی۔ تاہم انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ہسپتالوں میں ضروری اشیا مثلاً دستانوں اور روئی کی پٹیوں کی سپلائی کم ہوگئی ہے جبکہ ایک ہسپتال میں لاشوں کو لے جانے والے بیگ کی کمی پڑگئی ہے۔
اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر) کے کمشنر فلیپو گرانڈی نے سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں اتوار کے روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ایتھوپیائی حکام تیگرائی تک انسانی امداد کی فراہمی کی جلد از جلد اجازت دے دیں گے۔ انہوں نے کہا”یہ اب بھی ممکن نہیں ہے لیکن مجھے امید ہے کہ اگلے چند دنوں میں اس کی اجازت مل جائے گی۔"
گرانڈی نے مزید کہا کہ ایتھوپیا کی طرف سے یہ اعلان کہ اس نے فوجی کارروائی ختم کردی ہے، کا یہ مطلب نہیں ہے کہ تصادم بھی ختم ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا ”میں ایتھوپیا کے وزیر اعظم سے پرزور اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس صورت حال کو حل کرنے کی فوری ضرورت کو سمجھیں۔"
انہوں نے کہا کہ یو این ایچ سی آر نے عطیہ کنندگان سے 147ملین ڈالر کی مدد کی اپیل کی ہے تاکہ اگلے چھ ماہ تک ایک لاکھ افراد کی ضرورتوں کو پورا کیا جا سکے۔
ج ا / ص ز (روئٹرز،اے پی)