1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جارجیا کی سابق روسی ریاستوں کے اتحاد سے علیحدگی

19 اگست 2009

جارجیا نے سابق سویت ریاستوں کے اتحاد سے علیحدگی اختیار کرلی ہے۔ اس فیصلے کے بعد جارجیا وہ پہلا ملک بن گیا ہے جس نے ماسکو حکومت کے زیر اثر قائم آزاد ممالک کی دولت مشترکہ نامی اس اتحاد سے علیحدگی کا فیصلہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/JDtw
کامن ویلتھ آف انڈیپینڈنٹ سٹیٹس کے قیام کا مقصد سابق سویت ریاستوں کے درمیان باہمی تعاون کا فروغ تھاتصویر: AP Graphics

جارجیا کی پارلیمان نے اتحاد سے علیحدگی کا یہ متفقہ فیصلہ گزشتہ برس اگست میں روس کے ساتھ ہونے والی جنگ کے تناظر میں کیا، جس کا اطلاق منگل کے روز سے ہوگیا ہے۔ جارجین پارلیمان کی طرف سے یہ فیصلہ پانچ روزہ جنگ کے اختتام کے دوروز بعد ہی کرلیا گیا تھا، تاہم طریقہ کار کے مطابق اس پرعمل درآمد کے لئے ایک سال کا وقت لگا۔

جارجیا اور روس دونوں جنگ شروع کرنے کا الزام ایک دوسرے پر عائد کرتے ہیں۔ روس کا کہنا ہےکہ لڑائی کا مقصد جنوبی اوسیتیا اور ابخازیہ کو جارجیا کے حملوں سے بچانا تھا۔ دوسری طرف جارجیا کا موقف یہ ہے کہ جنوبی اوسیتیا میں حملوں سے قبل روس نے ملک میں دراندازی کی تھی۔

GUS-Staatschefs vor bevorstehendem Amtsende bei Russlands Präsident Putin
فروری 2008 میں CIS اتحاد میں شامل ریاستوں کے سربراہان کی لی گئی ایک یادگار تصویرتصویر: picture-alliance/dpa

آزاد ریاستوں کی دولت مشترکہ نامی اتحاد کا قیام سوویت یونین ٹوٹنے کے بعد وجود میں آنے والی ریاستوں کے درمیان تجارت، سیکیورٹی اور سفری سہولیات کے علاوہ دیگر معاملات میں تعاون بڑھانے کے لئے عمل میں لایا گیا تھا۔

جارجیا کی جانب سے اس اتحاد سے علیحدگی کے فیصلے سے سابق روسی ریاستوں کی ماسکو حکومت سے بڑھتے ہوئے اختلافات مزید کھل کر سامنے آگئے ہیں۔

گزشتہ برس روس جارجیا جنگ کے باعث اس اتحاد میں شامل بعض ریاستوں کے روس کے ساتھ پیدا ہونے والے اختلافات وقت کے ساتھ ساتھ مزید بڑھتے جارہے ہیں۔ روس کی جانب سے جارجیا کی باغی ریاستوں جنوبی اوسیتیا اور ابخازیہ کو خودمختار ریاستیں تسلیم کرنے اور اس کے لئے اتحاد میں شامل ریاستوں پر دباؤ ڈالنے کے باوجودکسی ریاست نے اس فیصلے کی تقلید نہیں کی تھی۔

جارجیا کی علیحدگی کے بعد کامن ویلتھ آف انڈیپنڈنٹ اسٹیٹس میں آرمینیا، آزربائیجان، بیلاروس، قازقستان، کرغستان، مالددوا، روس، تاجکستان، ترکمانستان، یوکرائن اور ازبکستان شامل ہیں۔

رپورٹ: افسراعون

ادارت: عدنان اسحاق