جاسوسی معاملے پر امریکا سے مذاکرات مثبت رہے، یورپی کمیشن
19 نومبر 2013یورپی کمیشن کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ پیر کے روز امریکی اٹارنی جنرل کے ساتھ ملاقات میں یورپی ممالک اور امریکا کے درمیان پیدا ہو جانے والی بداعتمادی میں کمی کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔ یورپی کمیشن کی نائب صدر وی ویانا ریڈنگ نے ملاقات کے بعد اپنے ایک بیان میں کہا، ’ہم نے، معاملے کی حساسیت کو سمجھتے ہوئے، مذاکرات میں تیزی سے آگے بڑھنے پر اتفاق کیا ہے تاکہ بامعنی طریقے سے قانون کے نفاذ اور معلومات کے تحفظ کے معاہدے کو حتمی شکل دی جائے۔‘
ریڈنگ نے کہا کہ امریکا کی نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے ہاتھوں یورپی شہریوں کی کمیونیکشن کی نگرانی سے جو بداعتمادی پیدا ہوئی، اس میں کمی کے حوالے سے بہت مضبوط اشارے ملے ہیں۔
امریکی محکمہ انصاف اور ہوم لینڈ سکیورٹی کے ادارے کے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہےکہ اس بابت اقدام کرنا انتہائی اہم ہے تاکہ اعتماد بحال ہو اور انصاف اور ہوم لینڈ سکیورٹی معاملات پر ہمارا تعاون دوبارہ آگے بڑھے۔‘
واضح رہے کہ نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے ایک سابقہ عہدیدار ایڈورڈ سنوڈن نے جون سے ان خفیہ معلومات کو افشاء کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے، جن کے مطابق امریکی نیشنل سکیورٹی ایجنسی کس طرح دنیا بھر میں رہنماؤں اور عام شہریوں کی ٹیلی فون کالز، ای میلز اور دیگر کمیونیکشنز کی نگرانی کرتی ہے۔ ایڈورڈ سنوڈن امریکا سے فرار ہو کر پہلے ہانگ کانگ اور پھر ماسکو پہنچے تھے۔ ماسکو کے ہوائی اڈے کے ٹرانزٹ ایریا میں کئی ہفتے رہنے کے بعد انہیں روسی حکومت نے ایک برس کے لیے سیاسی پناہ دے دی تھی۔
ریڈنگ نے امریکی اٹارنی جنرل سے ملاقات کے بعد کہا کہ اس ملاقات میں ’پہلی مرتبہ‘ اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر نے تسلیم کیا کہ امریکا اور متعدد یورپی ممالک کے درمیان تعلقات کو متاثر کرنے والے عوامل موجود ہیں۔
دوسری جانب جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے پیر کے روز اپنے ایک بیان میں امریکا پر زور دیا ہے کہ وہ جاسوسی کے معاملے پر جواب دے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ بین الاوقیانوسی تعلقات کے لیے ایک امتحان ہے، جو متعدد چیزوں بشمول آزاد تجارتی معاہدے کو متاثر کر سکتا ہے۔
خیال رہے کہ کچھ روز قبل سامنے آنے والی خفیہ معلومات میں بتایا گیا تھا کہ امریکی قومی سلامتی ایجنسی نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ذاتی موبائل فون کی دس برس سے زائد عرصے تک نگرانی کی۔