جان کیری کی اسرائیلی اور فلسطینی رہنماؤں سے ملاقاتیں
4 جنوری 2014خبر رساں ادارے اے ایف پی نے امریکی حکام کے حوالے سے لکھا ہے کہ براہ راست امن مذاکرات کے ذریعے کسی امن معاہدے کے حوالے سے طے کردہ اپریل کی ڈیڈلائن جوں جوں قریب آ رہی ہے، فریقین کے درمیان مذاکرات میں بھی تیزی دیکھی جا رہی ہے، تاہم فریقین کے درمیان پائے جانے والے اختلافات بہت شدید ہیں اور ان میں کمی کے لیے انہیں بڑے فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل اور فلسطینی انتظامیہ کے درمیان تین برس تک تعطل کا شکار رہنے والے امن مذاکرات گزشتہ برس جولائی میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری کی سخت سفارتی کوششوں کے بعد شروع ہوئے تھے۔ ان مذاکرات کے ذریعے کسی امن ڈیل کے لیے اپریل 2014ء کی ڈیڈ لائن رکھی گئی تھی۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ رواں ہفتے فریقین کے درمیان کسی امن معاہدے کی جانب لے جانے والے فریم ورک پر سمجھوتہ ممکن دکھائی نہیں دیتا اور اس کے لیے مزید وقت درکار ہو گا۔
جمعے کی شام جان کیری نے فلسطینی انتظامیہ کے صدر محمود عباس سے ملاقات کی۔ وہ آج ہفتے کے روز ایک مرتبہ پھر نیتن یاہو اور محمود عباس سے ملاقاتیں کریں گے۔ خیال رہے کہ گزشتہ مارچ سے اب تک امریکی وزیرخارجہ جان کیری کا یہ دسواں دورہ مشرق وسطیٰ ہے۔
دوسری جانب ریپبلکن جماعت سے تعلق رکھنے والے امریکی سینیٹر جان مک کین بھی کانگریس کے ایک وفد کے ساتھ اسرائیل کے دورے پر ہیں۔ جمعے کے روز مک کین نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کیری کی جانب سے پیش کردہ تجاویز پر سخت تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ یروشلم میں صحافیوں سے بات چیت میں مک کین کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو اس حوالے سے انتہائی فکر مند ہیں کہ آیا یہ اسرائیل کو اس کی سرحدوں کے دفاع کی صلاحیت دیتا ہے یا اسرائیلی سلامتی کا دارومدار فلسطینی ریاست اور ان کے ارادوں پر رکھ چھوڑتا ہے۔
واضح رہے کہ جمعرات کے روز جان کیری اور نیتن یاہو ملنے کے بعد تقریباﹰ آٹھ گھنٹوں تک مسلسل ساتھ تھے۔ جمعے کے روز جان کیری نے اپنے اسرائیلی ہم منصب کے ساتھ ساتھ ایک مرتبہ پھر نیتن یاہو سے تین گھنٹے تک ملاقات کی اور بعد میں وہ مغربی کنارے پہنچے جہاں وہ فلسطینی انتظامیہ کے صدر محمود عباس سے ملے۔