جاپان میں لاکھوں بزرگ شہری ’لاپتہ‘
10 ستمبر 2010ایسے 884 ’لاپتہ‘ شہریوں میں سے ہر ایک کی عمر اس وقت 150 برس یا اس سے بھی زیادہ ہونی چاہئے۔ جاپان میں حکام نے، جہاں کے شہری اپنی طویل العمری کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہیں، سو سال سے زائد عمر کے ایسے شہریوں کے بارے میں ایک قومی سروے ابھی حال ہی میں چند انتہائی پریشان کر دینے والی مثالیں منظر عام پر آنے کے بعد شروع کیا۔
ان واقعات سے یہ پتہ چلا تھا کہ مثال کے طور پر ایک بہت بزرگ شہری حنوط شدہ حالت میں کئی عشروں تک اپنے بستر میں پڑا رہا اور ایک بزرگ خاتون کی جسمانی باقیات کو اس کے بیٹے نے کمر پر باندھے جانے والے ایک سفری بیگ میں سالہا سال تک بند کئے رکھا۔
سو سال سے زائد عمر کے جاپانی شہریوں سے متعلق ایسی رپورٹوں کی ملکی میڈیا میں اشاعت کے بعد جاپان میں اب اس بارے میں سماجی سطح پر کئی طرح کے خطرات محسوس کئے جا رہے ہیں۔
ایسے واقعات ہی کے سبب صنعتی طور پر ترقی یافتہ جاپان میں حکام ان بزرگ شہریوں کے بارے میں تشویش میں مبتلا ہو گئے ہیں جو اکیلے رہتے ہیں اور ان کے ایسے رشتہ داروں کے بارے میں بھی جو سالہا سال تک ایسے شہریوں کی موت کو اس لئے خفیہ رکھتے ہیں کہ ان کو ملنے والی پینشن کی رقوم حاصل کرتے رہیں۔
ٹوکیو میں سرکاری اہلکاروں کے مطابق پورے جاپان میں سو سال سے زائد عمر کے دو لاکھ 34 ہزار سے زائد شہری ایسے ہیں جو سرکاری ریکارڈ کے مطابق تو زندہ ہیں مگر جب ان سے ان کے رجسٹرڈ رہائشی پتوں پر رابطے کی کوششیں کی گئیں، تو ان کا کوئی سراغ نہ ملا۔
جاپانی محکمہ انصاف کی مقامی سطح پر آبادی سے متعلق دستاویزات کے مطابق ان لاکھوں شہریوں میں سے 77 ہزار سے زیادہ ایسے بزرگ خواتین و حضرات بھی ہونے چاہیئں، جن کی عمریں اس وقت 120 سال سے زیادہ بنتی ہیں۔ یہی نہیں ایسے ’لاپتہ‘ جاپانیوں میں سے 884 کو تو اس وقت اوسطاﹰ کم ازکم بھی 150 سال سے زائد عمر کا ہونا چاہئے۔
جاپان میں مردم شماری کے دوران اعداد و شمار گھر گھر جا کر سرکاری اہلکاروں کی طرف سے جمع کئے جاتے ہیں۔ لیکن خاندانی سطح پر کسی شہری کو مردہ قرار دے کر بلدیاتی ریکارڈ سے اس کا نام صرف اسی وقت خارج کیا جاتا ہے، جب اس کی موت کی اس کے اہل خانہ کی طرف سے حکام کو باقاعدہ اطلاع دی جائے۔
بزرگ شہریوں کے اہل خانہ اور رشتہ داروں کی طرف سے مالی فائدے کے لئے دانستہ جھوٹ بولنے اور دھوکہ دہی کے ایسے واقعات کے نتیجے میں قومی سطح پر ایک سروے شروع کئے جانے کے بعد ملکی محکمہء انصاف نے اب تمام مقامی قانونی دفاتر کو ایسے افراد کے نام اپنے ریکارڈ سے خارج کر دینے کا حکم دیا ہے، جن کو تلاش نہیں کیا جا سکا اور جن میں سے ہر ایک اس وقت 120 سال یا اس سے بھی زیادہ عمر کا ہونا چاہئے۔
ٹوکیو میں ملکی وزارت صحت کے مطابق ان واقعات سے قطعء نظر جاپانی شہریوں کی طویل العمری سے متعلق انفرادی ریکارڈ کی بنیاد قومی سطح پر مردم شماری کا عمل ہوتا ہے۔ اس وقت عالمی سطح پر سب سے زیادہ فی کس اوسط عمر جاپانی شہریوں ہی کی ہوتی ہے، جو خواتین کے لئے 86.44 برس اور مردوں کے لئے 79.59 برس بنتی ہے۔
جاپان میں ایسے واقعات اس وقت منظر عام پر آنا شروع ہو ئے جب ایک ایسے شہری کو، جس کی عمر 111 سال بنتی تھی، اس کی سالگرہ پر ٹوکیو میں حکام نے فون پر مبارکباد دینا چاہی تو پولیس کے ذریعے پتہ یہ چلا کہ وہ کم ازکم بھی تیس سال قبل انتقال کر گیا تھا۔ اسی طرح اوساکا کی رہنے والی ایک 58سالہ خاتون نے بھی ابھی حال ہی میں یہ اعتراف کر لیا تھا کہ اس نے اپنے بہت ضعیف والد کی لاش اس کی موت کے بعد پانچ سال تک اپنے گھر میں چھپائے رکھی۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک