جاپان کا ایٹمی بحران: جرمنی اور یورپی یونین کے حفاظتی اقدامات
15 مارچ 2011میرکل نے میڈیا کو بتایا کہ ان تین ماہ کے دوران جوہری پاور پلانٹس کی حفاظت سے متعلق مزید جانچ پڑتال کی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان میں سے پرانے ترین پاور پلانٹس کو عارضی طور پر ہی سہی، تاہم فوراﹰ بند کیا جاسکتا ہے۔
میرکل کی پیشرو حکومت کی طرف سے ملک میں موجود 17 ایٹمی پاور پلانٹس کو سال 2021ء تک بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، تاہم میرکل حکومت نے گزشتہ برس ان پلانٹس کی مدت میں اوسطاﹰ 12 برس کی توسیع کردی تھی۔ اس فیصلے کی وجہ ملکی ضروریات پوری کرنے کے لیے قابل تجدید ذرائع سے بجلی کے حصول کے لیے درکار وقت کو قرار دیا گیا تھا۔
اسی حوالے سے یورپی کمیش کی جانب سے بھی یورپ میں موجود جوہری پلانٹس کے لیے حفاظتی اقدامات کا جائزہ لینے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔ اس مقصد کے لیے یورپی یونین نے بلاک میں شامل ممالک کے وزرائے توانائی، پاور کمپنیوں اور دیگر متعلقہ اداروں کا ایک اجلاس بلا لیا ہے تاکہ نیوکلیئر سیفٹی سے متعلق معاملات کا جائزہ لیا جاسکے۔
یورپی یونین بلاک میں شامل 27 ممالک کی توانائی کی ضروریات کا قریب ایک تہائی حصہ جوہری پاور پلانٹس سے حاصل کیا جاتا ہے۔ صرف فرانس میں 58 جوہری پاور پلانٹس ہیں۔
دوسری طرف بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی IAEA نے جاپان میں زلزلے سے متاثرہ جوہری پاور پلانٹس کی صورتحال کو سنگین قرار دیا ہے، تاہم ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل یوکیا امانو کے مطابق چرنوبل جیسے حادثے کا خدشہ نہیں ہے۔ جاپان نے امریکہ اور IAEA سے درخواست کی ہے کہ متاثرہ جوہری ری ایکٹروں کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے اس کی مدد کریں۔
رپورٹ: افسراعوان
ادارت: ندیم گِل