1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جاپانی نوجوانوں میں ڈیٹنگ کے رجحان میں کمی کیوں؟

3 دسمبر 2018

ماضی کی نسبت جاپانی نوجوانوں میں ڈیٹنگ کے رجحان میں واضح کمی ہوئی ہے۔ حکومت کے لیے یہ اعداد و شمار پریشان کن ہیں کیوں کہ ملک میں عمر رسیدہ افراد کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے اور بچوں کی پیدائش میں کمی ہوئی ہے۔

https://p.dw.com/p/39L1r
Japan Tokyo japanischen Studenten
تصویر: picture-alliance/ZUMA Press/y06

انیس سالہ ایزائی ایساوا یونیورسٹی کے طالب علم ہیں اور  وہ ڈیٹنگ کےبارے میں کہتے ہیں کہ یہ ’آرام سے زیادہ مصیبت والا کام‘ ہے۔ ایزائی ایساوا ٹوکیو کی ایک بہترین یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور وہ اس پوزیشن میں ہیں کہ آسانی سے اپنے لیے ایک گرل فرینڈ ڈھونڈ لیں لیکن  وہ ایسا کرنا ہی نہیں چاہتے۔

ایزائی ایساوا کے مطابق انہیں اپنے دوستوں سے گپ شپ لگانے، فارغ اوقات میں ملازمت کرنے اور سیاحت سے زیادہ خوشی حاصل ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’میں پہلے وہ چیزیں کرنا چاہتا ہوں، جو میں نے طے کر رکھی ہیں۔ میری یونیورسٹی کے بہت سے لڑکے لڑکیاں اسی طرح کے ہی خیالات رکھتے ہیں۔‘‘

جاپانی ایسوسی ایشن فار سیکس ایجوکیشن کے ملک بھر میں کروائے جانے والے ایک حالیہ سروے کے مطابق یونیورسٹیوں میں پڑھنے والے 28 فیصد سے زائد لڑکے اور 30 فیصد سے زائد لڑکیاں آج تک کسی ڈیٹ پر نہیں گئے۔ سن دو ہزار پانچ میں یہ تعداد بالترتیب بیس اور اٹھارہ فیصد تھی۔

Tokio Lernzentrum der Doshisha Universität Studenten
تصویر: BMwF/Ina Fassbender

اس حالیہ جائزے میں تیرہ ہزار طالب علموں کو شامل کیا گیا تھا۔ ماہرین کے مطابق یہ صورتحال اس وجہ سے بھی پریشان کن ہے کیوں کہ ملک میں عمر رسیدہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور بچوں کی پیدائش میں کمی۔

اس سروے میں شامل سینتالیس فیصد نوجوانوں کا کہنا تھا کہ وہ جنسی تعلق قائم کر چکے ہیں جبکہ سن دو ہزار پانچ کے سروے میں یہ تعداد تقریبا تریسٹھ فیصد تھی۔ جائزے کے مطابق جاپانی نوجوانوں کے رویوں میں تبدیلی کی ایک بڑی وجہ انٹرنیٹ بھی ہے۔ پہلے جاپانی نوجوان کلاسوں، کھیل کے میدانوں اور مختلف سماجی ایونٹس میں ملتے تھے جبکہ اب یہ ملاقاتیں اسمارٹ فونز اور انٹرنیٹ پر ہوتی ہیں۔

ماہرین کے مطابق شرمیلے جاپانی نوجوانوں پر انٹرنیٹ پر موجود فحش فلموں کے اثرات پڑے ہیں۔ ماہرین کے مطابق جاپانی نوجوان مخالف جنس سے بات کرنے سے بھی شرماتے ہیں اور ان کی جنسی ضروریات اب انٹرنیٹ پوری کر رہا ہے۔

ٹیمپل یونیورسٹی کے ٹوکیو کیمپس کے پروفیسر کیلے کلیولینڈ کا ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’یہ صرف نوجوان ہی نہیں ہیں، جن کی جنسی سرگرمیاں کم ہیں بلکہ ایسے سروے بھی ہیں، جن کے مطابق جاپانی شہری دیگر ممالک کے شہریوں کی نسبت کم جنسی تعلق قائم کرتے ہیں۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ’’جاپانی سوشل انٹرایکشن سے گھبراتے ہیں اور خود اعتمادی میں کمی کی وجہ سے بھی ڈیٹنگ مشکل ہو جاتی ہے۔‘‘

ا ا / ع ب