جاپانی وزیراعظم کیشیدا نے عہدے سے دستبرداری کا اعلان کردیا
15 اگست 2024وزیراعظم فومیو کیشیدا کے اس فیصلے سے سیاسی بدعنوانیوں کے الزامات سے متاثر ان کے تین سالہ دور حکومت کا اختتام ہو جائے گا۔
لبرل ڈیموکریٹک پارٹی گزشتہ کئی دہائیوں سے جاپان میں اقتدار میں ہے۔ پارٹی کا صدر ہی عام طور پر ملک کا وزیر اعظم بھی ہوتا ہے۔
کیشیدا نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ "ایل ڈی پی میں تبدیلی کا پہلا قدم ہے۔"
کیشیدا کے فیصلے سے پارٹی کو اپنا نیا سربراہ منتخب کرنے کا راستہ ہموار ہو گیا ہے۔ اور پارٹی اپنی قیادت کے اگلے انتخاب میں ایک نئے معیار کے حامل رہنما کا انتخاب کرسکے گی۔
اگلے ماہ الیکشن میں کامیاب ہونے والا پارٹی صدر اور وزیر اعظم دونوں کی جگہ لے گا۔
جلسے کے دوران حملہ، جاپانی وزیر اعظم بروقت بچا لیے گئے
جاپانی وزیر اعظم نے 'نامناسب رویے‘ پر بیٹے کو برطرف کر دیا
نیا رہنما اسکینڈلز سے بدنام پارٹی کے امیج کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ملک پہلی مرتبہ کسی خاتون وزیر اعظم کا انتخاب کرسکتا ہے۔
آگے کیا ہوسکتا ہے؟
وزیراعظم فومیو کیشیدا نے مزید کہا کہ وہ اس پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے کہ پارٹی کے نئے سربراہ اور وزیر اعظم کے طور پر کون سب سے بہتر ہو گا۔
جاپان میں کساد بازاری کے سبب جرمنی تیسری سب سے بڑی معیشت
چين سے دوری، جاپان سے قربت: جرمن حکام کا دورہ جاپان
تاہم پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں پر ایل ڈی پی کی اکثریت ہونے کی وجہ سے اسی پارٹی کا اگلا وزیر اعظم بننا یقینی ہے۔
کچھ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اگلے عام انتخابات جلد کرائے جاسکتے ہیں۔
ایوان زیریں کی موجودہ مدت اکتوبر 2025 میں ختم ہونے والی ہے لیکن ایل ڈی پی کے پاس ایک نیا لیڈر ہونے کے بعد، حکومت کسی بھی وقت انتخابات کا اعلان کرسکتی ہے۔
کیشیدا عہدہ کیوں چھوڑ رہے ہیں؟
اس سال کے اوائل میں بلدیاتی انتخابات میں ہونے والے نقصانات نے پارٹی کو ایک نیا چہرہ سامنے لانے کے لیے سوچنے پر مجبور کردیا تھا، تاکہ اسے قومی انتخابات میں پریشانیوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
کیشیدا نے کہا کہ اسکینڈلز کے واقعات نے پارٹی کے تئیں عوام کے اعتماد کو کمزورکیا ہے اور پارٹی کو تبدیلی کے لیے اپنے عزم کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔
پارٹی کو سب سے زیادہ نقصان اس وقت ہوا جب اس کے درجنوں اہم اراکین پارلیمنٹ حاصل کیے گئے سیاسی عطیات کی وضاحت کرنے میں ناکام رہے۔ اس کے علاوہ کوریا میں قائم یونیفیکیشن چرچ کے ساتھ ایل ڈی پی کے کئی دہائیوں پرانے تعلقات کا تنازعہ دوبارہ کھڑا ہو گیا۔
پارٹی کا اگلا لیڈر کون ہو گا؟
اس الیکشن میں بیشتر عوام کی کوئی حصہ داری نہیں ہوگی بلکہ پارٹی کے 1.1 ملین اراکین ہی نئے لیڈر کا فیصلہ کریں گے۔
ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ کیشیدا کی جگہ لینے کی دوڑ میں کون آگے ہے۔ قیاس آرائیاں ایل ڈی پی کے کئی سینئر ارکان پر مرکوز ہیں۔
ان میں سے تین نام خواتین کے ہیں، جس سے اس بات کا امکان بڑھ جاتا ہے کہ جاپان کی مردوں کی بالادستی والی سیاست میں کوئی خاتون اس بار سربراہ بن سکتی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایل ڈی پی کو اپنی امیج تبدیل کرنے کی ضرورت اور یہی اس طرح کے فیصلے کے لئے مجبور کرسکتی ہے۔
ماضی میں پارٹی کی قیادت کے لیے صرف تین خواتین انتخاب میں حصہ لے سکی ہیں، جن میں سے دو نے سن دو ہزار اکیس میں کیشیدا کے خلاف انتخاب لڑا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ رائے دہندگان ایل ڈی پی کو اس کے اسکینڈلز پر سزا دینا تو چاہتے ہیں، لیکن وہ اپوزیشن جماعتوں کو قابل عمل متبادل کے طور پر نہیں دیکھتے۔
ج ا ⁄ ص ز (اے پی، روئٹرز)