جب جسم رنگوں میں بدل گئے
جنوبی کوریا میں ہونے والے باڈی پینٹنگ کے ایک مقابلے میں دنیا بھر سے آئے ہوئے آرٹسٹوں اور ماڈلز نے شرکت کی۔
سنور کے آئنہ تکتے ہوئے
جنوبی کوریا میں ہونے والے باڈی پینٹنگ فیسٹیول میں شریک ایک ماڈل پرفارمنس کے لیے تیار ہے۔ تاہم اسٹیج پر جانے سے قبل وہ ہرطرح سے مطمئن ہونا چاہتی ہے۔ اس فیسٹیول میں دس مختلف ممالک کے فن کاروں نے اپنے جوہر دکھائے۔
بیک اسٹیج
ڈائے گو کے دو روزہ ’بین الاقوامی باڈی پینٹنگ فیسٹیول‘ کے دوسرے اور آخری دن دو ماڈلز اسٹیج پر جانے کی تیاری میں ہیں۔ ان خواتین ماڈلز کے جسموں کو خوبصورت انداز میں رنگا گیا۔ یہ فیسٹیول چھبیس اور ستائیس اگست کو منعقد ہوا۔
مصروف آرٹسٹ
جاپانی فن کار آواسکی ماسا کاسو ایک ماڈل کے جسم پر نقش ونگار بنا رہے ہیں۔ اس مقصد کی خاطر وہ اسپرے کا استعمال کر رہے ہیں جبکہ ایک اور آرٹسٹ برش کی مدد سے جسم پر کی گئی پینٹنگ کے خطوط کو نکھار رہا ہے۔
ماڈل تیار
جاپانی آرٹسٹ آواسکی ماسا کاسو اس ماڈل کے جسم کو رنگ چکے ہیں۔ تصویر میں نظر آنے والی امریکی ماڈل نیوم میلن برگ کے بقول اس ایونٹ میں شرکت کی خاطر پہلی مرتبہ انہوں نے اپنے جسم پر پینٹنگ کرائی ہے۔
ایک منفرد انداز
کسی ماڈل کے جسم کو مکمل انداز میں رنگوں سے چھپانے میں چھ گھنٹے بھی لگ سکتے ہیں۔ اس آرٹ کو آج کل دنیا میں بہت زیادہ سراہا جا رہا ہے، جس میں انسانی جسم ایک تصویری کہانی بیان کرتا نظر آتا ہے۔
محنت طلب کام
جسم پر پینٹ کرنا ایک مہارت کا کام تو ہے ہی لیکن ماڈلز کو بھی کافی کچھ برداشت کرنا ہوتا ہے۔ اس طرح ہاتھ سے کیے گئے پینٹ کی خاطر ماڈلز کو کئی گھنٹوں تک ساکت و جامد کھڑا بھی رہنا پڑ سکتا ہے۔
اپنے سائے کے ساتھ
’بین الاقوامی باڈی پینٹنگ فیسٹیول‘ میں ایک پرفارمنس کے دوران ایک ماڈل اطالوی آرٹسٹ ایمانوئل بوریلو کی کاری گری کی نمائش کر رہی ہیں۔ اس فیسٹیول کا پہلی مرتبہ انعقاد سن دو ہزار آٹھ میں کیا گیا تھا۔ اس فیسٹیول میں باڈی پینٹنگ کے مقابلے کے ساتھ ساتھ موسیقی کی محفلیں بھی سجتی ہیں اور شرکا کی دلچسپی کے لیے انٹرٹینمنٹ کے دیگر شوز منعقد کیے جاتے ہیں۔
جنوبی کوریا کے شہر ڈائے گو میں ہونے والے باڈی پینٹنگ کے ایک مقابلے میں دنیا بھر سے آئے ہوئے آرٹسٹوں اور ماڈلز نے شرکت کی۔ ’بین الاقوامی باڈی پینٹنگ فیسٹیول‘ کے نام سے مشہور اس ایونٹ میں اس مرتبہ بھی دنیا کی مشہور ماڈلز کے جسموں کو کینوس میں بدل دیا گیا۔