جب یسوع مسیح کی خاطر شدید سردی برداشت کرنی پڑے
روس میں ہر سال انیس جنوری کی رات کو ظہور یسوع مسیح کی یاد میں ایک تہوار منایا جاتا ہے جسے ’ایپی فینیا‘ کا تہوار کہتے ہیں۔ حضرت عیسیٰ کی آمد کا جشن منانے کے لیے عقیدت مند برفیلے پانی میں ڈبکی لگاتے ہیں۔
پبتسمہ کی علامت
پانی میں ڈبکی لگانے کے اس عمل کو مسیحیت کی ایک بنیادی مذہبی رسم بپتسمہ کی ادائیگی کے طور پر لیا جاتا ہے۔
پانی زندگی ہے
ایپی فینیا تہوار کی ایک روایت یہ ہے کہ آرتھوڈوکس مسیحی عقیدے سے تعلق رکھنے والے پادری پانی کو برکت کی دعا کے طور پر لیتے ہیں۔ پانی مسیحی مذہب کے حوالے سے کئی رسوم میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ بپتسمہ بھی ان ہی میں سے ایک ہے۔
مقدس تثلیث
آرتھو ڈوکس رسم کے مطابق عقیدت مند کو مسیحیت کے نظریہ تثلیث کے تحت والد، بیٹے اور روح القدس کے نام پر پانی میں تین بار غوطہ لگانا ہوتا ہے۔
دیدہ زیب صلیب
سینٹ پیٹرز برگ کے دہلیز پر عقیدت مند حضرات ایک بہت متاثر کن فضا میں ایپی فینی غسل لے سکتے ہیں۔
منتظمین کے لیے بھی بہت ٹھنڈ ہے
منفی پچیس ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت پر منجمد دریائے ینیسی میں گڑھا کھودنا آسان کام نہیں۔ مقامی انتظامیہ نے انتہائی سرد ٹمپریچر کے باعث جزوی طور پر اس رسم کی ادائیگی پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
ایک آرتھو ڈوکس کی خصوصیت
ایپی فینیا کا تہوار مشرقی مسیحی چرچ میں مسیحیت کے دیگر فرقوں سے مختلف ہے۔ علاوہ ازیں مشرقی چرچ کی تقویم بھی قدیمی جولین کیلنڈر پر مبنی ہے جس کے مطابق کرسمس سات جولائی کو آتا ہے۔
روسی صدر پوٹن نے بھی تہوار منایا
روسی صدر پوٹن بھی رواں ماہ آمد یسوع مسیح کے تہوار میں شرکت کرنے پادریوں اور اہم شخصیات کے جلو میں چرچ پہنچے۔ منفی پانچ ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت میں بالائی جسم کو ڈھانکے بغیر پوٹن نے مذہبی رسم پوری کرتے ہوئے پانی سے بپتسمہ لیا۔
افراد کی تحریک، عقیدہ
گزشتہ برس دو ملین روسی باشندوں نے برف کے غسل کی مذہبی رسم میں حصہ لیا تھا۔ یہ رسم روس میں ہر سال اٹھارہ اور انیس جنوری کی درمیانی رات میں ادا کی جاتی ہے۔