جتنی بڑی کار اتنا زیادہ منافع ! کیا یہ مفروضہ اب بھی درست ہے؟
کچھ عشروں قبل کہا جاتا تھا کہ لگژری کاریں زیادہ منافع دیتی ہیں۔ تب یہ بات درست تھی لیکن اب صورتحال کچھ بدل گئی ہے اور یہ مفروضہ سو فیصد درست نہیں رہا۔ اب کچھ برانڈز ہی ایسے ہیں، جو اپنی لگژری کاروں سے منافع کما رہے ہیں۔
فیراری، لگژری گاڑیوں کا فیشن
سن دو ہزار اٹھارہ کی پہلی شمشاہی کے دوران فیراری کی جوکار بھی فروخت ہوئی، اس پر اس کار ساز ادارے نے تقریبا 69 ہزار یورو کا منافع کمایا۔ جرمن آٹو ایکسپرٹ فرڈیناڈ ڈوڈنہوفر کے مطابق اس منافع سازی کی مثال کہیں اور نہیں ملتی۔
پورشے بھی کم نہیں
جرمنی میں سب سے زیادہ منافع بخش برانڈ پورشے ثابت ہوا ہے۔ پورشے کی ہر کار کی فروخت پر ٹیکس سے قبل سترہ ہزار یورو کا منافع کمایا گیا۔ اس کمائی نے جرمن کار ساز اداروں کو کہیں پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
جرمن لگژری کاریں بس ٹھیک ہی ہیں
جرمن کار ساز ادارے اس برس پورشے کا مقابلہ تو نہیں کر سکے لیکن ان کا منافع بھی کچھ برا نہیں رہا۔ جرمن کمپنیوں بی ایم ڈبلیو، مرسیڈیز اور آوڈی کی فی کار پر اوسطا تین ہزار یورو کا آپریٹنگ منافع ہوا۔
ابھی تک منافع بخش لیکن!
برطانیہ میں کار ساز اداروں نے بھی تھوڑا بہت منافع کمایا۔ نمایاں برانڈز جیگوآر اور لینڈ رووَر کی فی یونٹ فروخت پر آٹھ سو یورو کا منافع ہوا۔ یہ بڑے برانڈز کی بڑی گاڑیاں ہیں لیکن ان کا منافع پہلے جیسا نہیں رہا۔ یہ منافع مستقبل میں مزید بھی ہو سکتا ہے۔
کمپنی کے لیے بھی مہنگی کاریں
کچھ کاریں ایسی ہیں، جو نہ صرف خریدار کے لیے مہنگی ہیں بلکہ کار ساز کمپنیوں کے لیے بھی ان کا مالی بوجھ کچھ کم نہیں۔ اس کی ایک مثال ایلون مسک کی ٹیسلا آئیکونک کاریں بھی ہیں۔ اس کمپنی کی لگژری کاروں نے ابھی تک کوئی منافع نہیں کمایا۔ الٹا کمپنی کو فی کار گیارہ ہزار یورو اضافی پڑے۔
منافع نہیں بلکہ نقصان ہی نقصان
جرمن آٹو ایکسپرٹ فرڈیناڈ ڈوڈنہوفر کی ایک رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ بری کارکردگی بینٹلے لگژری کاروں کی رہی۔ ایک سروے کے مطابق چیشائر میں واقع اس کمپنی کو نقصان ہی ہو رہا ہے۔ رواں سال کے دوران اس کمپنی کی جو کار بھی فروخت ہوئی ہے، اس میں فی کس سترہ ہزار کا خسارہ نوٹ کیا گیا ہے۔