1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن آئین میں لفظ ’نسل‘ کے لیے جگہ ہے يا نہیں؟

14 جون 2020

افريقی نژاد امريکی شہری جارج فلوئڈ کی ہلاکت کے بعد دنیا بھر میں نسل پرستی کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔ ایسے میں جرمن آئین سے لفظ 'نسل‘ کو حذف کرنے يا نہ کرنے پر بحث شروع ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/3dkKS
Deutschland | Köln | Black Lives Matter Protest
تصویر: Getty Images/A. Rentz

جرمنی کے بنیادی قوانين کے سیکشن تین کی شق تین میں بیان ہے کہ 'کسی بھی شخص کے ساتھ مہربانی یا نا مہربانی جنس، تناسب، نسل، زبان، وطن، اوریجن، عقیدے یا مذہب و سیاسی آراء کی بنیاد پر نہیں کی جائے گی۔ کسی فرد کو اس کی معذوری کی بنیاد پر نامہربانی کا شکار نہیں کیا جا سکتا۔‘ اس آئینی شق سے لفظ 'نسل‘ کو خارج کرنے کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے لیکن فی الحال سارے سیاستدان اس معاملے پر يکساں رائے نہیں رکھتے۔

ایک افريقی نژاد امريکی شہری جارج فلوئڈ کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد دنیا بھر میں رنگ اور نسل کی بنیاد پر پائی جانے والی تفریق کے خلاف آواز احتجاج اور مظاہروں کی صورت ميں میں بلند کی جا رہی ہے۔ امریکا سمیت جرمنی، فرانس اور کئی دوسرے ممالک میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

جرمنی ميں لفظ نسل کو آئينی شق سے خارج کرنے کے معاملے میں ماحول دوست سیاسی جماعت گرین پارٹی سے تعلق رکھنے والے بعض سیاستدان بھی متحرک ہے۔ اس پارٹی کے شریک چیئرمین رابرٹ ہابیک اور جرمن ریاست شلیسوگ ہولشٹائن کی پارلیمنٹ کی نائب صدر امیناتا طورے نے مشترکہ طور پر ملکی بنیادی آئین میں سے لفظ 'نسل‘ کو حذف کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے 'نسل‘ کوئی چیز نہیں ہے اور ایک ریاست میں صرف لوگ ہوتے ہیں۔ ان دونوں سیاستدانوں نے بظاہر ملکی بنیادی آئین میں 'نسل‘ کا متبادل نہیں دیا۔

گرین پارٹی کی شریک چیئرپرسن انالینا بیئربوک نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قانون کی نظر میں سبھی انسان برابر ہیں اور یہ بات ملکی آئین کے پہلے آرٹیکل ميں واضح ہے اور يہ کہ نسل کے لفظ کو حذف کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ اس تناظر میں چانسلر میرکل کی وزیر انصاف کرسٹین لامبیرشٹ کا کہنا ہے کہ وہ بھی اس مطالبے پر متفق ہیں۔

پولیس تشدد کے خلاف غم وغصہ اب پوری دنیا میں پھیلتا ہوا

کاروبار نواز جرمن سیاسی جماعت فری ڈیموکریٹک پارٹی کے سیاستدان مارکو بشمان کا کہنا ہے کہ ملکی دستور کھل کر نسل پرستی کی مذمت کرتا ہے اور اس مناسبت سے بہتر الفاظ کے ساتھ وضاحت ممکن ہے۔ سوشلسٹ بائیں بازو کی سیاسی جماعت ڈی لنکے کا کہنا ہے کہ اس مناسبت سے پارلیمنٹ میں دس برس قبل اس نے ایک تحریک پیش کی تھی اور اس میں بھی اس لفظ کو دستور میں سے نکالنے کا ذکر تھا۔ ڈی لنکے کے رکن پارلیمنٹ ژان کورٹے کا کہنا ہے کہ صرف کوئی نسل پرست ہی انسانی نسل میں فرق محسوس کر سکتا ہے۔

جرمنی کے انسانی حقوق کے انسٹیٹیوٹ سے منسلک ہینڈرک کریمر کا کہنا ہے کہ لفظ Race یا نسل اب پرانا اور بوسیدہ ہو چکا ہے۔ کریمر مزید کہتے ہیں کہ یہ لفظ لوگوں کے لیے پریشانی کا باعث ہے اور بسا اوقات وہ اس بارے میں کچھ بھی کہنے سے قاصر رہتے ہیں۔ کریمر نے بتایا کہ فرانس، فن لینڈ اور سویڈن نے لفظ ریس یا نسل کو اپنے اپنے دستور سے حذف کر دیا ہے۔

جرمنی کی ژینا یونیورسٹی کے ایک تحقیقی مقالے میں جلد کی رنگت، آنکھ کے رنگ یا کھوپڑی کی ساخت کی بنيادر پر نسل کا تعين ہی انسانوں ميں تقسیم، ظلم و جبر اور کئی ملين افراد کے قتل کا باعث بنا۔ واضح کیا گیا کہ اسی عمل سے لوگوں کو غلام بنانے کا سلسلہ بھی شروع ہوا۔ حیاتیاتی اعتبار سے بھی سب انسان مساوی ہیں۔ اس مقالے کو 'ژینا اعلان‘ کا نام بھی دیا گیا اور اس ميں يہ بیان کیا گیا ہے کہ انسانی نسل میں تفریق ہی در اصل نسل پرستی ہے۔

جرمن زبان میں لفظ Rasse کا لغوی مطلب Race یا نسل ہے۔ یہ لفظ جانوروں کی افزائش کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ جرمن بنیادی آئین میں تبدیلی کوئی آسان عمل نہیں ہے۔ کسی بھی تبدیلی کے لیے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اس مناسبت سے پیش کردہ تحریک کی منظوری دو تہائی اکثریت سے ہی ممکن ہے۔

ع ح، ع س (فولکر وِٹِنگ)