جرمن اقتصادیات بہتری کی جانب گامزن
13 اگست 2009جرمنی ميں اقتصادی سرگرميوں میں ترقی کا روايتی انداز ہميشہ يہی ہوتاہے کہ پہلے تو برآمدات ميں اضافہ اور پھر سرمايہ کاری ميں۔ اس کے بعد اشيائے صرف کی خريداری میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ پچھلے اسی برسوں میں اس بد ترين اقتصادی بحران کا اب خاتمہ ہوتا نظر آتا ہے اور اس کی ابتداء برآمدات ميں اضافے کے ساتھ ہی ہو رہی ہے۔ جون ميں جرمنی کی برآمدات سات فيصد بڑھ گئیں۔ جو تقريبا تين برسوں ميں سب سے زیادہ ہیں۔
اقتصادی سرگرميوں ميں اس تیزی کی وجہ برآمدات کے علاوہ معيشی ڈھانچے ميں رياستی سرمايہ کاری ميں اضافہ اور نجی خريداری کو بڑھانے کے لئے رياستی امدادی پروگرام بھی ہيں۔
جرمنی میں اس سال کی دوسری سہ ماہی ميں، يعنی اپريل سے لے کر جون کے آخر تک اقتصادی کارکردگی ميں، سال رواں کی پہلی سہ ماہی کے مقابلے ميں صفر اعشاريہ تين فيصد بڑھی۔ تاہم، جرمنی کی مجموعی داخلی پيداوار، يعنی تمام تيار کی جانے والی اشياء اور استعمال ہونے والی خدمات، ميں سات اعشاريہ ايک فيصد کی کمی ہوئی ہے۔ يہ، دوسری عالمی جنگ کے بعد سے اقتصادی سرگرمی ميں سب سے بڑی کمی ہے۔
اقتصادی کارکردگی کا زوال بہت زيادہ اورغيرمتوقع تھا اور اگر اقتصادی سرگرمی میں تیزی برقرار رہی، تب بھی جو نقصان ہوا ہے اسے پورا کرنے ميں طويل عرصہ لگے گا۔
تقريباً تمام ہی صنعتی ملکوں ميں، رياستی خزانے، يعنی عوام کے ٹيکس کی رقوم کی مدد سے صنعت اور اقتصاديت ميں گرم بازاری پيدا کرنے کے جو اقدامات کئے گئے ہيں اور کئے جارہے ہيں ان کا فائدہ بھی جرمن اقتصاديات کو پہنچا ہے۔
جرمن اقتصاديت ميں اضافہ خواہ کتنا ہی خوشی کا باعث کيوں نہ ہو، ابھی يہ ديکھنا باقی ہے کہ يہ پائيدار بھی ہوگا يا نہيں۔ ابھی اس راہ ميں بہت سے خطرات کا امکان ہے۔ روزگار کی منڈی ميں حالات مزيد دشوار ہو سکتے ہيں، جن سے بے روزگاری ميں اضافہ اور بجٹ اور سماجی بيمے ميں خسارہ بڑھے گا اور يہ، اقتصادی سرگرمی کے لئے ايک دھچکا ہوگا۔
جرمنی کا انحصار برآمدات پر بہت زيادہ ہے اور اس لئے اس کی اقتصادی بحالی اور خوشحالی کا انحصار دوسرے ملکوں کی اقتصادی صورتحال پر بھی ہے۔ فرانس،جرمن مصنوعات کی سب سے اہم منڈی ہے۔ اسی وجہ سے فرانس اورامريکہ ميں بھی اقتصادی بحالی کے آثار نظر آرہے ہيں۔
تاہم، اقتصادی اور مالياتی بحران سے، درحقيقت کسی قسم کا سبق حاصل نہيں کيا گيا ہے۔ جن خرابيوں کی وجہ سے موجودہ مالياتی بحران پيدا ہوا ہے، وہ اب بھی اسی طرح باقی ہيں۔
تبصرہ: کارل سوادسکی/ شہاب احمد صدیقی
ادارت : عاطف توقیر