1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن الیکشن سے قبل میرکل کی پارٹی کی مقبولیت میں کمی، جائزہ

مقبول ملک روئٹرز
15 ستمبر 2017

اتوار چوبیس ستمبر کو ہونے والے عام انتخابات سے قبل جرمن چانسلر میرکل کی جماعت کی عوامی مقبولیت میں کچھ کمی ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ ایک تہائی سے زائد جرمن ووٹروں نے تاحال یہ حتمی فیصلہ نہیں کیا کہ وہ کس پارٹی کو ووٹ دیں گے۔

https://p.dw.com/p/2k2Xk
مارٹن شُلس اور انگیلا میرکل کے مابین ایک حالیہ ٹی مباحثے کے دوران لی گئی ایک تصویرتصویر: picture alliance/Dpa/dpa

وفاقی جرمن دارالحکومت برلن سے ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق آج جمعہ پندرہ ستمبر کو سامنے آنے والے ایک تازہ عوامی جائزے کے نتائج کے مطابق نو روز بعد یورپی یونین کی اس سب سے زیادہ آبادی والی رکن ریاست میں وفاقی پارلیمان کے ایوان زیریں یا بنڈس ٹاگ کے جو انتخابات ہوں گے، ان میں انگیلا میرکل کی جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین کے اپنی سب سے بڑی حریف جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی سے کافی آگے رہنے کا امکان تو اب بھی ہے لیکن گزشتہ چند روز میں کرسچین ڈیموکریٹک یونین یا سی ڈی یو کی عوامی مقبولیت میں دو سے تین فیصد تک کی کمی بھی دیکھنے میں آئی ہے۔

کیا آپ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کو جانتے ہیں؟

میرکل کے حریف سوشل ڈیموکریٹ مارٹن شلُس کون ہیں؟

قدیم ترین جرمن سیاسی پارٹی ایس پی ڈی کے بارے میں اہم حقائق

اس کے علاوہ قریب 82 ملین کی آبادی والے جرمنی میں ووٹ دینے کے اہل شہریوں کی مجموعی تعداد میں سے قریب ایک تہائی رائے دہندگان نے ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا کہ وہ اس الیکشن میں کس پارٹی کی حمایت کریں گے۔

Infografik DeutschlandTrend Sonntagsfrage 14.09.2017 ENG
جرمن الیکشن میں عوامی حمایت سے متعلق ایک دوسرے سروے کے نتائج، جو جمعرات چودہ ستمبر کے جاری کیے گئے

اس کا مطلب یہ ہے کہ اگلے چند روز میں عوامی تائید کا یہی تناسب مزید بدل بھی سکتا ہے۔ جرمن پبلک براڈکاسٹر زیڈ ڈی ایف کی طرف سے کرائے گئے تازہ ترین ہفتہ وار عوامی جائزے کے مطابق کچھ عرصہ پہلے تک سی ڈی یو کو 38 فیصد ووٹروں کی حمایت حاصل تھی، جو اب کم ہو کر قریب 36 فیصد رہ گئی ہے۔

اس کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ آئندہ عام انتخابات کے بعد بھی میرکل کی جماعت سی ڈی یو اور اس کی ہم خیال باویریا کی سیاسی جماعت کرسچین سوشل یونین یا سی ایس یو کے ارکان ہی بنڈس ٹاگ میں سب سے بڑا پارلیمانی دھڑا ہوں گے لیکن حکومت سازی کے لیے کرسچین ڈیموکریٹس کو بہرحال کسی نہ کسی دوسری سیاسی جماعت یا جماعتوں کی حمایت درکار ہو گی۔

کرسچن ڈیموکریٹک یونین کے بارے میں اہم حقائق

اسلام مخالف سیاسی پارٹی اے ایف ڈی کے بارے میں اہم حقائق

جرمنی، بنیادی سیاسی ڈھانچہ اور  آئندہ پارلیمانی انتخابات

جائزے کے نتائج کے مطابق چانسلر کے عہدے کے لیے میرکل کے اہم ترین حریف امیدوار مارٹن شُلس کی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی حمایت میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ایک فیصد کا اضافہ بھی ہوا، جس کے بعد اس وقت اس پارٹی کو حاصل ووٹروں کی حمایت اب 23 فیصد ہو گئی ہے۔

اسی جائزے کے دیگر نتائج کے مطابق تارکین وطن کی آمد کی مخالفت اور یورپی مشترکہ کرنسی یورو پر تنقید کرنے والی جماعت ’متبادل برائے جرمنی‘ یا اے ایف ڈی کو ممکنہ طور پر 10 فیصد ووٹ ملیں گے۔ اسی طرح ترقی پسندوں کی جماعت فری ڈیموکریٹک پارٹی یا ایف ڈی پی بھی 10 فیصد ووٹ حاصل کر سکتی ہے۔

میرکل اور شلس کا ٹی وی مباحثہ، اہم موضوعات کیا تھے؟

جرمن الیکشن: میرکل اور شُلس کے درمیان ٹی وی مباحثہ

جہاں تک دیگر جماعتوں کا تعلق ہے تو بائیں بازو کی جماعت ’دی لِنکے‘ کو تازہ ترین رجحانات کے مطابق قریب نو فیصد ووٹ ملیں گے جبکہ بائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والی ماحول پسندوں کی گرین پارٹی بھی آٹھ فیصد عوامی تائید حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔

جرمن نشریاتی ادارے زیڈ ڈی ایف کے مطابق اس تازہ ترین نمائندہ سروے کے لیے 12 اور 14 ستمبر کے درمیان کُل 1383 جرمن ووٹروں سے ان کی رائے معلوم کی گئی۔ ان میں سے 39 فیصد نے کہا کہ وہ ابھی تک اس بارے میں بے یقینی کا شکار ہیں کہ الیکشن کے دن وہ کس پارٹی کی حمایت کریں گے۔

انگیلا میرکل چوتھی مرتبہ بھی چانسلر کے عہدے کے لیے امیدوار