1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

جرمن انتخابات:دھمکی کے بعد شامی پناہ گزین نے قدم ہٹالیے

31 مارچ 2021

طارق علاوس نے جرمن پارلیمان کے لیے انتخاب میں مقابلہ کرنے کا گزشتہ ماہ اعلان کرکے سنسنی پیدا کردی تھی۔ اب ان کا کہنا ہے کہ نسل پرستی اور دھمکیوں کی وجہ سے انہیں اپنے ارادے پر نظر ثانی کرنی پڑی ہے۔

https://p.dw.com/p/3rPTD
Berlin | Tareq Alaows vor dem Reichstagsgebäude
تصویر: Markus Schreiber/AP/picture alliance

طارق علاوس کہتے ہیں کہ ان کی امیدواری کے اعلان سے پناہ گزینوں کے مسائل تو اجاگر ہوئے ہیں لیکن منظر عام پر آجانے کی وجہ سے ان (طارق) کے لیے خطرات بھی بڑھ گئے ہیں۔

دمشق میں پیدا ہونے والے شامی پناہ گزین اور انسانی حقوق کے کارکن اکتیس سالہ طارق علاوس نے منگل کے روز اعلان کیا کہ نسلی حملوں اور انہیں موصول ہونے والی ذاتی دھمکیوں کی وجہ سے انہیں جرمن پارلیمان، بنڈس ٹاگ کے الیکشن میں امیدواری سے اپنا نام واپس لینا پڑ رہا ہے۔ جرمن انتخابات میں ان کی امیدواری کو تاریخی قرار دیا جا رہا تھا۔

طارق شام میں جاری جبراً فوجی بھرتی سے بچنے کے لیے فرار ہوکر چھ برس قبل یورپ آئے تھے۔ انہوں نے نارتھ رائن ویسٹ فالیا صوبے میں اپنے ضلع اوبر ہاؤزین سے گرین پارٹی کے امیدوار کے طورپر الیکشن لڑنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔

Chemnitz Kundgebung des Bündnisses Chemnitz Nazifrei unter dem Motto «Herz statt Hetze»
جرمنی میں شامی پناہ گزینوں کے حق میں مظاہرہتصویر: Sean Gallup/Getty Images

  فروری میں جب انہوں نے یہ اعلان کیا تو جرمن پارلیمان میں ایک پناہ گزین کے داخلے کے امکان کوبہت سے لوگوں نے امید افزا قرار دیا تھا لیکن اس اعلان سے ہر ایک خوش نہیں تھا۔

طارق نے اپنی امیدواری کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ جرمنی میں پناہ گزینوں کے حقوق کے لیے لڑنا چاہتے ہیں۔ تاہم وہ جلد ہی سوشل میڈیا پر حملوں کی زد میں آگئے۔  سوشل میڈیا پر ان پر حملہ کرنے والے بہت سے لوگوں نے انہیں کہا کہ اگر انہیں پناہ گزینوں کے حالات بدلنے میں اتنی ہی دلچسپی ہے تو وہ پناہ گزینوں اور نسلی افراد کے ساتھ جرمنی کے سلوک کے بارے میں بات کرنے کے بجائے واپس شام لوٹ جائیں اور وہاں جا کر اپنا کام کریں۔

برلن میں نئی زندگی: شامی موسیقار ’عصیل‘

سخت نکتہ چینی کا شکار

طارق نے جرمنی کی شہریت کے لیے درخواست دے رکھی ہے۔ جرمن پارلیمان کے انتخاب سے اپنی امیدواری واپس لینے کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے کہا”میری امیدواری کے اعلان سے عوام نے جس طرح وسیع پیمانے پر دلچسپی کا مظاہرہ کیا اس سے پتہ چلتا ہے ہم پناہ گزین کیا کچھ کر سکتے ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے ہمارا سماج زندگی کے بہت سے شعبوں میں جانبداری سے پاک نہیں ہے۔  یہ اب ہم سب پر منحصر ہے کہ ہم اپنے اطراف کی صورت حال اور انہیں تبدیل کرنے کے لیے کتنا سرگرم کردار ادا کرتے ہیں۔“

انہوں نے کہا”اپنی امیدواری واپس لینے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ نہ صرف مجھے سنگین خطرات لاحق ہیں بلکہ اس سے بھی زیادہ اہم یہ ہے کہ میرے ہم نواوں کے لیے بھی خطرات پیدا ہو گئے ہیں۔“

طارق کو سخت گیر دائیں بازوں کی تنظیموں کی طرف سے جان سے مارنے کی کئی دھمکیاں موصول ہو چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اتنے وسیع پیمانے پر پائی جانے والی نسل پرستی کو دیکھ کر انہیں بہت صدمہ پہنچا ہے۔

طارق علاوس نے اپنی امیدواری واپس لینے کے ساتھ ہی گرین پارٹی سے اپنی رکنیت بھی ختم کرنے کا اعلان کیا۔

ج ا / ص ز (اے پی، ڈی پی اے)

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں