جرمن حکام نے ای کولی بیکٹیریا کے منبع کی تصدیق کر دی
12 جون 2011جرمنی میں خطرات کی جانچ پڑتال کے وفاقی انسٹیٹیوٹ BfR کی طرف سے جمعہ کو تصدیق کی گئی تھی کہ سلاد کے لیے استعمال ہونے والے ایک پودے کی ابتدائی کونپلوں میں اس جراثیم کی موجودگی کا پتہ چلا ہے۔ شمالی جرمنی کے گاؤں بینن بیوٹل میں واقع اس کھیت کے ای کولی کے EHEC-0104 نامی جراثیم کے مرکز ثابت ہو جانے کے بعد اس سلسلے میں گزشتہ دو ہفتوں سے جاری تفتیش مکمل ہوگئی ہے۔
گو کہ اس کھیت کو بند کر دیا گیا ہے تاہم مقامی وزیر برائے زراعت Gert Lindemann کے بقول ان کی معلومات کے مطابق اس کھیت میں حفظان صحت کے اعلیٰ ترین معیار کا خیال رکھا جاتا رہا ہے اور ’کچھ غلط‘ نہیں کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اس جراثیم کے باعث یورپ بھر میں تین ہزار افراد متاثر ہوئے جبکہ 33 افراد کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑے۔ اس واقعے کے بعد یورپ کے تقریبا 14 ممالک میں سبزیوں کے اگاؤ کے لیے استعمال ہونے والے متعدد بیجوں پر پابندی جیسے اقدامات بھی اٹھانا پڑے، جس کے باعث یورپی کسانوں کو کئی ملین یورو کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔
تحقیقات کرنے والوں کو اس سلسلے میں پہلا سب سے اہم ثبوت اس وقت ہاتھ لگا تھا، جب جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں ایک شخص نے ایک تھیلی میں تازہ کونپلوں کے حامل بیج حکام کے حوالے کیے تھے۔ اس شخص کا کہنا تھا کہ سلاد میں ان کونپلوں کے استعمال کے بعد اس کی بیوی اور بیٹی کی طبیعت خراب ہوئی۔
جرمن ادارے BfR کے ڈائریکٹر اندریس ہینسل کے مطابق ان بیجوں کی جانچ سے حاصل ہونے والے نتائج نے اس ای کولی جراثیم سے متاثرہ کھیت تک پہنچنے میں اہم کردار ادا کیا۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : شادی خان سیف