جرمن حکومت جوہری کمپنیوں کو ہرجانہ ادا کرنے پر رضامند
5 مارچ 2021جمعے کے دن جرمن حکومت نے تصدیق کر دی کہ وہ ایسی کمپنیوں کو ہرجانہ ادا کرے گی، جو جوہری توانائی گھروں کو مرحلہ وار ختم کرنے کی وجہ سے مالی نقصان کا شکار ہو رہی ہیں۔ یوں حکومت اور ان کمپنیوں کے مابین گزشتہ کئی برسوں سے جاری عدالتی جنگ ختم ہونے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔
جرمن میڈیا کے مطابق نقصان کا شکار ہونے والی کمپنیوں کے لیے دو اعشاریہ چار بلین یورو (دو اعشاریہ نو بلین ڈالر) کی رقوم مختص کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:جرمنی: جوہری توانائی سے دستبرداری، ایک پیچیدہ معاملہ
مارچ سن دو ہزار انیس میں جاپان میں فوکو شیما جوہری حادثے کے بعد جرمن حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ ملک میں جوہری طاقت گھروں کو مرحلہ وار بند کر دے گی۔
یہ فیصلہ حکومت کو توانائی کی کمپنیوں کے ساتھ معاہدوں کی تجدید کے کچھ ماہ بعد ہی کیا گیا تھا، جس کی وجہ سے ناقدین نے انگیلا میرکل کی حکومت پر الزام عائد کیا تھا کہ ان کی حکومت نے یوٹرن لیا ہے۔
تاہم میرکل کا کہنا تھا کہ فوکو شیما جوہری حادثے کے بعد صورتحال بدل گئی تھی، جس کی وجہ سے پالیسی میں تبدیلی کا فیصلہ کیا گیا۔
جرمن حکومت نے جوہری کمپنیوں کے ساتھ یہ تصفیہ اس لیے کیا تھا تا کہ ان کمپنیوں کی طرف سے کی گئی سرمایا کاری کو ضائع ہونے سے بچایا جا سکے۔
حکومتی بیان کے مطابق جوہری انرجی فراہم کرنے والی کمپنیوں آر ڈبلیو ای، فاٹن فال، ایئون۔ پرسیون الیکٹرا اور اینب کو دی جائیں گی۔ یہ بیان وزرات ماحولیات، خزانہ اور اقتصادیات کی طرف سے مشترکہ طور پر جاری کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:جوہری بجلی گھروں کا معاملہ، جرمن چانسلر پراعتماد
اس میں ایک اعشاریہ چار بلین فاٹن فال کو جائیں گے، آٹھ سو اسی ملین آر ڈبلیو ای کو جبکہ باقی کمپنیوں کو فی کس بیالیس اعشاریہ پانچ ملین یورو دیے جائیں گے۔
جرمن حکومت کے منصوبے کے مطابق ملک کا آخری فعال جوہری گھر بھی آئندہ برس کے اواخر تک بند کر دیا جائے۔ انگیلا میرکل کی اس پالیسی کو بالخصوص ماحول دوست شہریوں نے سراہا ہے جبکہ ملک کی سیاسی پارٹی گرین نے اس کو ایک اہم پیشرفت قرار دیا ہے۔
ع ب ، ع ح، خبر رساں ادارے