جرمن دارالحکومت میں دائیں بازو کی انتہا پسند ملیشیا کا گشت
19 نومبر 2019انتہائی دائیں بازو کی جرمن سیاسی جماعت نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی (این پی ڈی) نے شہریوں کے تحفظ کے لیے اپنے بیس کارکنوں پر مشتمل ایک ملیشیا 'ایلزبیتھ پروٹیکشن زون‘ قائم کی ہے۔ اس عمل کو دائیں بازو کی سیاسی جماعت کا ایک'انیشیئیٹو‘ قرار دیا گیا ہے۔ یہ کہا گیا ہے کہ یہ ملیشیا مقبول سیاحتی مقام میں اکثر و بیشتر گشت کرتی رہتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ مہاجرین کی آبادی والے علاقوں میں بھی گشت کرتی ہے۔
جرمن دارالحکومت میں شہریوں کی گشت پر مامور اس گروپ میں بیس افراد شامل ہیں۔ گروپ میں شامل دو یا تین افراد اکھٹے گشت کرتے ہیں۔ انہوں نے سرخ جیکٹیں پہنی ہوتی ہیں۔ یہ برلن شہر کی مختلف نواحی علاقوں میں بھی دکھائی دیتے ہیں جہاں چھوٹے جرائم معمول ہیں۔ اسے 'ایلزبیتھ پروٹیکشن زون ‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اس کو جرمن زبان میں 'شافٹ شٹس زونے‘ کہا جاتا ہے اور اس کا مخفف 'ایس ایس‘ ہے۔
اس گشتی گروپ کے ایک رکن نے چند روز قبل برلن کے مرکزی حصے میں دو خواتین کو پکار کر انہیں پکڑنے کی کوشش کی اور وہ دونوں ان کے ہاتھ تو نہیں آئیں لیکن اس واقعے سے عام لوگوں میں خوف و ہراس پیدا ہو گیا۔ دو خواتین کا تعاقب کرنے والوں میں ایک اولیور نیڈرش تھے، ان کا کہنا ہے کہ یہ دونوں خواتین جیب کاٹنے والی دکھائی دیتی تھیں اور اس بنیاد پر انہیں للکارا گیا تھا۔
ایس ایس (SS) کے دو حروف جرمن شہریوں کو نازی دورِ حکومت کی یاد بھی تازہ کرتے ہیں۔ دوسری جنگ عظیم سے قبل قائم ہونے والی نیشنل سوشلسٹ حکومت کی بدنام خفیہ ایجنسی ایس ایس کہلاتی تھی۔ ایس ایس نے ہٹلر کی قیادت میں قائم حکومت کے دور میں براہ راست انسانوں کی نسل کشی میں ملوث ہونے کے ساتھ لاکھوں افراد کو اپنے جبر کا بھی نشانہ بھی بنایا تھا۔
برلن میں خصوصی گشتی گروپ کے سربراہ سیباستیان شمیٹکے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ دائیں بازو کی شدت پسندی کی اصطلاح بہت عجیب لگتی ہے اور حقیقت میں وہ اور اُن کے ساتھی اپنے ملک سے محبت کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے لوگوں کے لیے آواز بلند کرتے ہیں۔
شمیٹکے نے لوگوں کے تحفظ کے لیے گشت کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں اس کی پرواہ نہیں کہ لوگ اسے دائیں بازو کی شدت پسندی خیال کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ عمل پر یقین رکھتے ہیں اور یہی عقلمندی ہے اور اگر اسے شدت پسندی سمجھا جاتا ہے تو یہ ایک لغو خیال ہے۔
آسٹن شانڈلر ڈیوس (عابد حسین)