جرمنی کو اندرون ملک فوج کی تعیناتی کی ضرورت کیوں؟
20 اگست 2016جرمنی کے وفاقی صوبوں کے وزرائے داخلہ کی کانفرنس کے سربراہ کلاؤس بُوئیاں نے ہفتے کے روز ایک اخبار کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ جرمن فوجیوں کی مشقوں کی توثیق اس ماہ کے آخر تک ہو جائے گی۔
اس ضمن میں وہ کہتے ہیں، ’’میں امید کرتا ہوں کہ وزیر دفاع اُرزُولا فان ڈیئر لاین اور وفاقی وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر اکتیس اگست تک اندرون ملک فوجی تعیناتی کے لیے دی جانے والی اس تربیت کی منظوری دے دیں گے۔
کلاؤس بُوئیاں نے اس انٹرویو میں مزید کہا، ’’مشقوں اور تربیت کا آغاز نومبر میں ہو سکتا ہے۔ ان مشقوں کا مقصد ملک کے اندر سلامتی کی صورت حال کو بہتر بنانا ہے۔‘‘
ابھی تک پولیس اور فوج کی مشقیں صرف زارلینڈ، باڈن ورٹمبرگ اور سیکسنی انہالٹ کی وفاقی ریاستوں کے لیے طے کی گئی ہیں تاہم مستقبل میں ان کا دائرہ دیگر صوبوں تک بھی بڑھایا جا سکتا ہے۔
بُوئیاں کا تعلق جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی حکمران جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین سے ہے۔ ان کا خیال ہے کہ مشقیں ملک کی تقریباً تمام وفاقی ریاستوں میں کی جائیں گی۔
وہ ریاستیں بھی جہاں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی حکومت ہے، فوجی مشقوں کی حمایت پر آمادہ ہوتی جا رہی ہیں۔ اس سے قبل سوشل ڈیموکریٹس نے جرمن افواج کی اندرون ملک تعیناتی کے لیے آئینی تبدیلیوں کی مخالفت کی تھی۔
بُوئیاں کہتے ہیں، ’’میں دیکھ رہا ہوں کہ ایس پی ڈی کی حکومتوں والی وفاقی ریاستیں بھی دہشت گردی کے سدباب کے لیے پولیس اور فوج کے تعاون پر قائل ہوتی جا رہی ہیں۔‘‘
لوئر سیکسنی کے ایس پی ڈی سے تعلق رکھنے والے وزیر داخلہ بورس پسٹوریئس نے کلاؤس بُوئیاں کو ایک خط میں مشورہ دیا ہے کہ جرمنی کے تمام سولہ وفاقی صوبوں میں پولیس اور فوج کی مشقوں کا انعقاد ایک ہی وقت پر ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ جرمن آئین نازی دور میں فوج کے غلط استعمال کی وجہ سے صرف غیر معمولی صورت حال ہی میں فوج کی اندرون ملک تعیناتی کی اجازت دیتا ہے۔
حالیہ کچھ عرصے میں یورپی ملک فرانس اور بیلجیم کے علاوہ جرمنی میں بھی دہشت گردی کی متعدد وارداتوں کے بعد یہ عوامی مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے کہ اندرون ملک سلامتی کی صورت حال کو بہتر بنایا جائے۔ تاہم بہت سے حلقوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا یہ بھی خیال ہے کہ فوج کی اندرون ملک موجودگی سے سماجی آزادی پر برا اثر پڑ سکتا ہے۔