جرمن صحافیوں پر مقدمہ کروں گی، سکینہ اشتیانی
2 جنوری 2011سکینہ محمدی اشتیانی کو جیل میں اپنے بیٹے اور بیٹی کے ساتھ شام کا کھانا کھانے کی اجازت دی گئی، جس کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نےکہا، ’میں نے سجاد (بیٹے) سے کہا ہے کہ ان لوگوں پر مقدمہ دائر کرے، جنہوں نے مجھے اور میرے ملک کو بدنام کیا۔‘
انہوں نے دو جرمن صحافیوں سمیت، اپنے سابق وکیل محمد مصطفائی، جرمنی میں مقیم سنگساری کے خلاف مہم چلانے والی مینا احدی اور اپنے شوہر کے قتل کے الزام میں سزا پانے والے عیسیٰ طاہری کے خلاف مقدمے کا اعلان کیا ہے۔
اشتیانی نے ایران میں غیرملکی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا، ’مجھے ان (لوگوں) سے شکایت ہے۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ اپنی مرضی سے صحافیوں کا سامنا کر رہی ہیں، جس کا مقصد دنیا سے مخاطب ہونا ہے۔ انہوں نے کہا، ’میں بات کرنے پر اس لئے تیار ہوئی، کیونکہ بہت سے لوگ میرے مقدمے کا ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ مجھے تشدد کا نشانہ نہیں بنایا گیا اور اس حوالے سے تمام خبریں جھوٹی ہیں۔‘
اس موقع پر صحافیوں کو ان سے سوال کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا، ’میرے مقدمے کا پیچھا چھوڑ دیں۔ آپ میری تذلیل کیوں کر رہے ہیں؟‘
اس موقع پر اشتیانی نے اپنے لئے رحم کی اپیل نہیں کی تاہم ان کے بیٹے نے حکام سے درخواست کی کہ ان کی والدہ کی سزائے موت کا فیصلہ واپس لے لیا جائے۔
جرمن اخبار بلڈ ام زونٹاگ سے وابستہ دو صحافیوں کو ایرانی شہر تبریز میں گزشتہ برس 10 اکتوبر کو گرفتار کیا گیا تھا۔ انہیں سکینہ اشتیانی کے بیٹے اور وکیل کا انٹرویو کرنے پر حراست میں لیا گیا تھا۔ تہران حکام کا کہنا تھا کہ یہ صحافی سیاحتی ویزے پر ملک میں داخل ہوئے اور انہوں نے صحافیوں کے طور پر اپنے کام کے لئے متعلقہ محکمے کی منظوری حاصل نہیں کی۔
خیال رہے کہ 43 سالہ سکینہ محمدی اشتیانی 2006ء سے قید ہیں۔ ان پر زنا اور اپنے شوہر کے قتل میں معاونت فراہم کرنے کا الزام ہے، جس پر انہیں سنگسار کرنے کی سزا بھی سنائی گئی تھی۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: عاطف توقیر