جرمن عوام کی اکثریت لاک ڈاؤن میں نرمی کی حامی
1 مارچ 2021خبر رساں ادارے ڈی پی کی جانب سے یو گوو کے ذریعے کرائے گئے ایک عوامی جائزے میں فقط چھبیس فیصد جرمن باشندوں کے لاک ڈاؤن جاری رکھنے کے حق میں رائے دی جب کہ صرف نو فیصد افراد ایسے تھے، جو وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے لاک ڈاؤن میں مزید سختی کے حامی تھے۔ دوسری جانب اس لاک ڈاؤن میں نرمی کے حق میں تینتالیس فیصد جرمن باشندے دکھائی دیے جب کہ سترہ فیصد کے مطابق تمام تر لاک ڈاؤن ختم کر کے حالات کو معمول کی جانب لوٹا دیا جانا چاہیے۔
سخت لاک ڈاؤن کے باوجود جرمنی میں کورونا وائرس اب بھی بے قابو
جرمنی کو اب تیسری لہر سے بچنا ہے، میرکل
لاک ڈاؤن کی حمایت میں کمی
جرمنی میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کے تناظر میں نومبر کے آغاز میں دوبارہ لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا تھا جب کہ دسمبر کے وسط میں اسے مزید سخٹ بنا دیا گیا۔ نئے اقدامات کے تحت ملک بھر میں تمام ریستوان بند کر دیے گئے تھے، جب کہ فقط ایسی دکانوں اور کاروباروں کو کھولنے کی اجازت دی گئی تھی، جو انتہائی ضروری اشیاء یا خدمات سے متعلق تھے۔ اس لاک ڈاؤن میں اسکولوں کو بھی بند کرنے کا کہا گیا تھا۔
ابتدا میں تہتر فیصد جرمن باشندے اسکولوں، ریستورانوں، ہوٹلوں اور ثقافتی اجتماعات پر پابندی کے حق میں تھے۔ حالیہ کچھ ہفتوں میں جرمنی کے سولہ صوبوں میں سے متعدد نے رفتہ رفتہ اسکول کھولنے کی راہ اختیار کی ہے، تاہم ریستوان تاحال بند ہیں۔
ہیر ڈریسرزدکانیں کھل گئیں
آج پیر کے روز سے حجاموں کو ایک مرتبہ پھر دکانیں کھولنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ دس فروری کو صوبائی حکومتوں اور چانسلر میرکل کے درمیان بات چیت میں طے کیا گیا تھا کہ لاک ڈاؤن کو بحال رکھا جائے تاہم یکم مارچ سے حجاموں کو دکانیں کھولنے کی اجازت دے دی جائے۔ بدھ کے روز صوبائی وزرائے اعلیٰ اور چانسلر میرکل کے درمیان دوبارہ ملاقات ہو رہی ہے، جس میں توقع کی جا رہی ہے کہ لاک ڈاؤن میں مزید نرمی کی جا سکتی ہے۔
کورونا وائرس کی نئی اقسام کے پھیلاؤ کے خدشات
حالیہ کچھ عرصے میں جہاں دنیا بھر میں کورونا وائرس کی نئی اقسام کے پھیلاؤ کے واقعات سامنے آئے ہیں، وہیں جرمنی میں کورونا وائرس کے نئے انفیکشنز میں کمی دیکھی گئی ہے۔ تاہم ماہرین متنبہ کر رہے ہیں کورونا وائرس کی نئی اور زیادہ متعدی اقسام بہتر ہوتی صورتحال کو دوبارہ خراب کر سکتے ہیں۔
پیر کے روز برطانیہ میں کورونا وائرس کی ایک ایسی قسم کے چھ مریض سامنے آئے، جو اس سے قبل برازیل میں دریافت کی گئی تھی۔ ماہرین کے مطابق کورونا وائرس کا یہ برازیلین ورائینٹ زیادہ متعدی ہے اور ممکنہ طور پر ایسے افراد کو بھی دوبارہ لاحق ہو سکتا ہے، جو پہلے کورونا وائرس کا نشانہ بن چکے ہیں۔
ع ت، ک م (ڈی پی اے)