جرمن فضائی کمپنی ’لفتھانزا‘ کی تاریخی کی بڑی ہڑتال کا اعلان
20 فروری 2010ہڑتال کے باعث چار دن تک تین ہزار سے زائد پروازیں متاثر ہوسکتی ہیں۔ وفاقی جرمن وزیر برائے ٹرانسپورٹ پیٹر رامزاؤور نے پائلٹس کی جانب سے ہڑتال کے اعلان اور اس سے پیدا ہونے والے بحران سے بچنے کے لئے آخری لمحے تک مذاکرات کا راستہ اختیار کرنے پر زور دیا ہے۔ جرمن پائلٹس کی تنظیم میں شامل چار ہزار پائلٹس اور کوپائلٹس نے اس ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔
پائلٹس اپنی تنخواہوں میں چھ فیصد اضافے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ روزگار کے تحفظ اور لفتھانزا انتظامیہ میں لیبر یونین کے اثر ورسوخ بڑھانے کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے۔ دریں اثناء بتایا گیا ہے کہ اس چار روزہ ہڑتال کے دوران روزانہ پرواز کرنے والے 1800 لفتھانزا جہازوں میں سے کم از کم 800 پرواز نہیں کریں گے۔ جرمنی کے ٹرانسپورٹ کے وزیر نے لفتھانزا کے مذاکرات کاروں اور پائلٹس کی انجمن کے عہدیداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ پیر کے روز سے ہڑتال کا آغاز کرنے سے پہلے حکومت کے ساتھ مذاکرات کی میز کا رخ کریں۔
پیٹر رامزاؤور نے کہا ہے کہ پائلٹس کی اس ہڑتال سے ملکی معیشت کو شدید نقصان پہنچے گا، انہوں نے ’اسٹرائیک کی کال‘ کو غیر دانش مندانہ عمل قرار دیا ہے۔ پائلٹس کی انجمن کے ایک ترجمان کے مطابق اس وقت لفتھانزا کے ساتھ کسی قسم کی بات چیت نہیں ہو رہی ہے، اس قسم کے مذاکرات پہلے بھی ناکام ہو چکے ہیں۔ ادھر جرمن ائیر لائنز لفتھانزا کے ایک ترجمان آنڈریاس بارٹلس کے مطابق ان کی انتظامیہ نے ’کاک پٹ ‘ کے ساتھ بات چیت کی کوشش کی تھی تاہم لیبر یونین نے بیچ میں رخنا ڈالا اور لفتھانزا کی پیشکش کو رد کر دیا۔ دوسری جانب ’کاک پٹ‘ کے ایک ترجمان گئیر ہارڈ مجیدی نے پائلٹس کی ’اپنے حقوق کی اس جنگ‘ کا دفاع کرتے ہوئے اسے قانون کے عین مطابق قرار دیا ۔ ان کا کہنا ہے کہ اُن کے ساتھی ایک مثال پیش کرنا چاہتے ہیں تاکہ مسائل کا حل نکل سکے۔
لفتھانزا میں پائلٹس کی ہڑتال کی کال نے جرمن ریلوے کمپنی کو بھی ایک نئی تحریک دی ہے۔ ’ڈوئچے بان‘ مسافروں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرتے ہوئے جرمن ایئر لائن کے ایک بڑے حریف کی حیثیت سے مقابلے پر ہے۔ ساتھ ہی ’رینٹل کار سروس‘ تیزی سے ہوائی اڈوں کی طرف بڑھتی دکھائی دے رہی ہے اور لفتھانزا کی پروازوں کے مسافروں کو اپنی طرف مرغوب کر رہی ہیں۔ لفتھانزہ کے دو اہم فضائی حریف ’ایئر برلن ‘ اور’ریان ایئرویز‘ بھی سرگرم ہوچکی ہیں۔
رپورٹ : کشور مصطفیٰ
ادارت : شادی خان سیف