جرمن فوج کا دہشت گردی اسکینڈل، مزید گرفتاریاں
9 مئی 2017جرمن حکام کے مطابق ملکی فوج کے لیفٹیننٹ فرانکو اے کے ساتھ مل کر دہشت گردانہ کارروائی کا منصوبہ بنانے کے الزام میں ایک تیسرے شخص کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق یہ ایک ایسی دہشت گردانہ کارروائی کرنے کا ارادہ رکھتے تھے، جس کا الزام مہاجرین پر عائد کیا جانا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ ان کی ہِٹ لسٹ میں ممکنہ طور پر سابق صدر یوآخم گاؤک اور جرمن وزیر انصاف ہائیکو ماس بھی شامل تھے۔
فیڈرل پبلک پراسیکیوٹر کا آج منگل نو مئی کو کہنا تھا کہ لیفٹیننٹ فرانکو اے اور ایک طالب علم کو پہلے ہی گرفتار کیا جا چکا ہے۔ یہ بائیں بازو اور مہاجرین کے لیے نرم گوشہ رکھنے والے سیاستدانوں کے خلاف ہیں۔
اس اسکینڈل نے نہ صرف جرمن مسلح افواج بلکہ جرمن عوام کو بھی حیران کر دیا ہے۔ جس تیسرے شخص کو گرفتار کیا گیا ہے، اس کا نام ماکسیمیلین ٹی بتایا گیا ہے اور اس کی عمر ستائیس برس ہے۔ دفترِ استغاثہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق اس بات کا قوی امکان ہے کہ دائیں بازو کے انتہاپسند نظریات سے متاثر یہ لوگ ایک انتہائی پرتشدد کارروائی کرنے جا رہے تھے۔
قبل ازیں وفاقی جرمن وزیر دفاع اُرزُلا فان ڈیئر لائن نے جرمن نشریاتی ادارے اے آر ڈی کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ وفاقی جرمن فوج کو چاہیے کہ وہ اپنی صفوں میں دائیں بازو کی ممکنہ انتہا پسندی کا سدباب کرے۔ فان ڈیئر لائن نے مزید کہا، ’’ہمیں اب زیادہ سختی سے فوج میں چھان بین کی ضرورت ہے۔ تفتیشی عمل کا آغاز کر دیا گیا ہے اور کئی نئے حقائق کا سامنے آنا متوقع ہے۔‘‘
جرمن فوج کا لیفٹیننٹ فرانکو اے، سکیورٹی حکام کی نظروں میں اس وقت آیا تھا جب وہ ویانا کے ایئرپورٹ کے باتھ روم میں چھپایا گیا غیر قانونی اسلحہ نکالنے کی کوشش کر رہا تھا۔ جرمن وزیر دفاع کے مطابق خود کو بطور ایک شامی مہاجر کے رجسٹر کروانے والے جرمن فوجی افسر نے ممکنہ طور پر چند دیگر افراد کے ساتھ مل کر اپنے پاس قریب ایک ہزار گولیاں چھپا رکھی تھیں تاہم وفاقی دفتر استغاثہ کی طرف سے ابھی تک اس بارے میں تحقیقات جاری ہیں۔
فان ڈیئر لائن نے یہ بھی کہا تھا کہ اس ملزم کا مقصد غالباﹰ کوئی دہشت گردانہ حملہ کر کے اس کا الزام تارکینِ وطن کے سر لگانا تھا۔