جرمن لڑکی کا مبینہ قاتل، عراقی مہاجر فرار ہو گیا
8 جون 2018پولیس کی جانب سے جمعرات کے روز بتایا گیا کہ 20 سالہ عراقی مہاجر، جسے پولیس نے فوری پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا تھا، وہ جرمنی چھوڑ کر دوبارہ عراق فرار ہو گیا۔ اس مہاجر سے مائنز شہر کی رہائشی 14 سالہ جرمن لڑکی کے قتل کے حوالے سے تفتیش کی جانا تھی۔
باویریا: مہاجرین پر ریپ کے مقدمات میں اضافہ، حقیقت کیا ہے؟
مہاجرین میں جرائم کا ارتکاب کم ، وفاقی جرمن دفتر کا اعتراف
مہاجرین سے متعلق یورپی پالیسی میں ’بصیرت کی کمی‘
پولیس بیان کے مطابق یہ مہاجر ماضی قریب میں ویزباڈن شہر کے ایربین ہائم ضلعے میں واقع ایک مہاجر کیمپ میں مقیم تھا۔ اسی شہر سے بدھ کے روز اس لڑکی کی لاش ملی تھی۔
جرمن ریاست ہیسن کے مغربی حصے کے پولیس سربراہ شٹیفان میولر کے مطابق یہ مہاجر ممکنہ طور پر کچھ روز قبل جرمنی سے فرار ہو گیا ہے اور اس کے والدین اور پانچ بہن بھائی بھی اس کے ہم راہ جرمنی سے نکلے ہیں۔ میولر کے مطابق یہ ملزم امکانا ﹰ اکتوبر 2015ء میں جرمنی پہنچا تھا اور اس نے جرمنی پہنچنے کے لیے ترکی سے یونان کا راستہ اختیار کیا تھا۔ واضح رہے کہ اسی راستے سے سن 2015ء میں لاکھوں مہاجرین جرمنی پہنچے تھے۔
جرمن اخبار فرانکفرٹرالگمائنے سائٹنگ کے مطابق یہ ملزم غالباﹰ قانونی کارروائی سے بچنے کے لیے اپنے اہل خانہ کے ساتھ عراق فرار ہوا ہے۔ دوسری جانب ویزباڈنر ٹاگ بلاٹ نامی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ آدمی اس لڑکی کا ’بوائے فرینڈ‘ تھا۔
پولیس کے مطابق یہ عراقی مہاجر علاقے میں متعدد دیگر جرائم کا مشتبہ ملزم بھی تھا، جس میں چاقو کے زور پر لوٹ مار جیسے جرائم بھی شامل ہیں۔
اس سے قبل پولیس نے اس واقعے سے تعلق کے شبے میں ایک 35 سالہ ترک تارکِ وطن کو حراست میں لیا تھا۔ سیاسی پناہ کا متلاشی یہ ترک شہری بھی ویزباڈن ہی میں ایک مہاجر کیمپ کا رہائشی ہے۔ تاہم جمعرات کی صبح اسے رہا کر دیا گیا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ اس شخص کا لڑکی کے قتل کے معاملے سے کوئی تعلق نہیں ملا ہے۔
ع ت / ص ح