جرمن وزراء کے لیبیا کے دورے پر ڈوئچے ویلے کا تبصرہ
14 جون 2011جرمنی نے لیبیا کی قومی عبوری کونسل کو باقاعدہ طور پر تسلیم کر لیا ہے۔ برلن حکومت قذافی کی آمر حکومت کے خاتمے کے بعد سیاسی اور اقتصادی شعبوں میں لیبیا کی بھرپور مدد کرے گی۔ اس بارے میں ڈوئچے ویلے کے نامہ نگار دانیل ششکیوٹس تحریر کرتے ہیں ’تصاویر کی غیر معمولی علامتی اہمیت تھی۔ جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے اور اُن کی پارٹی سے تعلق رکھنے والے جرمن وزیر برائے ترقیاتی امور ڈِرک نیبل ایک جنگی طیارے سے اُتر کرجنگ سے تباہ حال، بحران زدہ علاقے میں اپنی موجودگی کا احساس دلا رہے تھے۔ ایک صحراحی ریاست میں آمر حکمران، اذیت رسانی اور جبر وتشدد کی مذاحمت کرنے والے باغیوں کا ساتھ دینے اور ملک کو جمہوریت کے نئے آغاز کی طرف لے جانے کے عزم سے سر شار نظر آرہے تھے۔
جرمن وزراء کا یہ دورہ دراصل لیبیا کے باغیوں کو سفارتی سطح پر ملک کی باگ ڈور سمبھالنے والی مستقبل کی عبوری حکومت کے طور پرتسلیم کرنے کے مترادف تھا۔ یعنی لیبیا کو ایک ایسی حالت میں پہنچانے کی کوشش کا ایک اہم حصہ، جس کے امکانات معمر قذافی کے دور حکومت میں ناممکن نظر آتے ہیں۔ قذافی کی قوت روز بروز ٹوٹتی جا رہی ہے۔ نیٹو کی مسلسل بمباری نے قذافی حکومت کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ اب یہ اپنے آخری تنکوں کا سہارا لیے نظر آ رہی ہے۔ اس اعتبار سے جرمنی کے وزراء کا لیبیا کا دورہ بڑا بروقت تھا۔
برلن حکومت نے قذافی کے خلاف نیٹو کے فوجی ایکشن میں حصہ نہیں لیا جس کی وجوہات واضح ہیں تاہم اس کی وجہ ہرگز غیر جانبداری نہیں۔ اگر آئندہ دنوں میں حسب توقع قذافی حکومت کا خاتمہ ہو جاتا ہے تو اس کی ایک بڑی وجہ لیبیا کے خود کو انقلابی لیڈر کہنے والے معمر قذافی کی حکومت پر یورپی یونین کی پابندیاں اور انہیں عالمی سطح پر الگ تھلگ کر دینے کا عمل ہوگی۔ اب دراصل وقت آگیا ہے مناسب فیصلوں کے ذریعے لیبیا کے انقلاب کو ایک جمہوری ریاست کے قیام کے لیے مثبت طریقے سے استعمال کرنے کا۔ اب اگرجمہوری اداروں اور قانون کی بالا دستی والی ریاست کے قیام کا موقع آیا تو جرمنی اپنی پیشہ ورانہ مہارت اور مالی امداد سے لیبیا کے ساتھ بھرپور تعاون کرے گا۔ برلن حکومت نے اس بارے میں وعدہ کیا ہے اور باغیوں کی طرف سے اس کا خیر مقدم بھی کیا جا چُکا ہے۔ اگر نیٹو کی بمباری کے نتیجے میں قذافی کی حکومت کا خاتمہ ہو جاتا ہے تو باغی ہمیشہ کے لیے فرانس، برطانیہ اور امریکہ کے شکر گزار رہیں گے اور جرمنی کے ساتھ بھی جھگڑے کا کوئی سوال باقی نہیں رہ جائے گا‘۔
تبصرہ: دانیل ششکیوٹس/ کشور مصطفیٰ
ادارت: امتیاز احمد