جرمن وزیر دفاع پر ’نقل‘ کرنے کا الزام
17 فروری 2011جرمن وزیر دفاع کارل تھیوڈور سو گٹن برگ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ مستقبل کے جرمن چانسلر ہیں۔ لیکن گزشتہ کئی مہینوں سے انہیں ذرائع ابلاغ اور سیاسی حلقوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ جرمن اخبار ذوڈ ڈوئچے کی ایک رپورٹ کے مطابق وزیر دفاع کے پی ایچ ڈی کے تھیسس میں کچھ ایسے حصے شامل ہیں، جو ہو بہو دوسرے مصنفین کی تحریروں کی نقل ہیں۔ ان میں نہ تو کوئی تبدیلی کی گئی ہے اور نہ ہی ان میں کسی کتاب کا حوالہ دیا گیا ہے۔
گوٹن برگ نے اپنے اوپر لگائے جانے ان نئے الزامات کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے۔ جرمنی کے معروف ترین سیاستدان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹریٹ کے دوران نقل کرنے کی بات کرنا سمجھ سے باہر ہے۔ اخبار نے ثبوت کے طور پر دو ایسے پیراگراف شائع کیے ہیں، جو تقریباً کسی اورکی تحریر جیسے ہیں۔ اس کے علاوہ اخبار فرنکفرٹر الگمائنے نے 39 سالہ سیاستدان کے تھیسس کا ابتدائیہ یا تعارف شائع کیا ہے، جو پہلے سے ایک آرٹیکل کا حصہ ہے۔
اس آرٹیکل کی مصنفہ پروفیسر باربرا زینفینج نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ انہیں یہ دیکھ کر بہت حیرت ہوئی کہ سوگٹن برگ نے ایسا کیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’اخلاقی طور پر بھی یہ درست نہیں ہے اور اگر سیاست کی بات کی جائے تو یہ ایک بہت بڑی غلطی ہے۔‘
جرمن چانسلر انگیلا میرکل سے جب اس معاملے پر ردعمل جاننے کی کوشش کی گئی تو ان کے ترجمان نے یہ کہنے پر ہی اکتفا کیا کہ یونیورسٹی حکام کی جانب سے فیصلہ سامنے آنے کے بعد ہی اس موضوع پر کچھ تبصرہ کیا جائے گا۔
جرمن وزیر دفاع نے2006ء میں بائے روتھ یونیورسٹی سے قانون کے شعبے میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ہے۔ ان کا تھیسس 2009ء میں شائع ہوا تھا۔ گوٹن برگ کا کہنا تھا کہ وہ تھیسس کو دوبارہ سے پڑھیں گے۔ انہوں نے کہا، ’میں دیکھوں گا کہ 475 صفحات پر مبنی اس تھیسس میں کوئی جگہ ایسی تو نہیں رہ گئی، جہاں شاید حوالہ نہ دیا گیا ہویا غلط دے دیا گیا ہو۔ دوبارہ اشاعت سے قبل ان سب چیزوں کا خیال رکھنا ہوگا۔‘
کرسمس کے موقع پر افغانستان کے دورے پر اپنی اہلیہ اور ایک صحافی کو ساتھ لے جانے پر، پھر جرمن بحریہ کے تربیتی جہاز گورش فوک پر ایک خاتون کیڈٹ کی موت کے واقعے کی وجہ سے انہیں اپوزیشن کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت : ندیم گِل