جرمن پارلیمان پر حملہ، روسی افسران کے خلاف پابندیاں عائد
23 اکتوبر 2020یورپی یونین نے جرمن پارلیمان پر سائبر حملہ کرکے ڈیٹا چرانے کے واقعے میں روس کی ملٹری انٹلیجنس کے سربراہ ایگور کوستیو کوف اور ایک دیگر افسرپر جمعرات کے روز پابندیاں عائد کردیں۔
یورپی یونین نے ایک بیان میں کہا کہ دونوں افسران 2015 میں جرمن پارلیمان بنڈس ٹاگ پر کمپیوٹر ہیکنگ حملے کے لیے ذمہ دار پائے گئے تھے۔
روس نے ان الزامات کی 'من گھڑت کہانی‘ کہتے ہوئے تردید کی ہے اور کہا کہ یورپی یونین کے پاس اپنے دعوے کے حق میں کوئی ثبوت نہیں ہے۔
نشانہ میرکل تھیں
یورپی یونین نے کوستیو کوف اور ملٹری انٹلیجنس کے افسر دمیتری باڈن پر سفری پابندیاں عائد کردیں اور ان کے اثاثے منجمد کردیے ہیں۔ یورپی یونین کا کہنا ہے کہ باڈن اس ٹیم کا حصہ تھے جس نے جرمن پارلیمان پر سائبر حملے میں حصہ لیا تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ”اس سائبر حملے میں پارلیمان کے انفارمیشن سسٹم کو نشانہ بنایا گیا جس کی وجہ سے اس کی کارکردگی کئی دنوں تک متاثر رہی۔ حملہ کرکے بڑی مقدار میں ڈیٹا چرالیا گیا اور متعدد ممبران پارلیمان بشمول چانسلر انگیلا میرکل کے ای میل متاثر ہوئے۔"
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ جرمن قانون سازوں کے دفاتر کے متعدد کمپیوٹروں کو اسپائی ویئر سے متاثر کیا گیا۔ ان میں چانسلر میرکل کے دفتر کے کمپیوٹر بھی شامل تھے۔ اس سائبر حملے کی وجہ سے جرمن پارلیمان کے پورے انفارمیشن ٹیکنالوجی سسٹم کو ازسر نو مرتب کرنا پڑا۔
حکام کو باڈن کا علم
جرمن حکام کو پہلے ہی یہ پتہ چل گیا تھا کہ باڈن جرمن پارلیمان پر سائبر حملے میں ملوث ہیں۔ جرمنی کے فیڈرل پبلک پروسیکیوٹر جنرل نے اس سال مئی میں ان کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری کیا تھا۔ باڈن، امریکا کی تفتیشی ایجنسی ایف بی آئی کو بھی 2016 کے امریکی صدارتی انتخابات کو متاثر کرنے کی مبینہ کوششوں کے سلسلے میں مطلوب ہیں۔
یورپی یونین نے روس کی ملٹری انٹلی جنس ایجنسی جی آر یو کے سربراہ کوستیو کوف کے خلاف پابندیوں کی طرح ہی پچھلے ہفتے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ان قریبی حکام کے خلاف سفری پابندیاں عائد کردی تھیں اور ان کے اثاثے منجمد کردیے تھے جو کریملن کے ناقدا لیکسی ناوالنی کو زہر دینے میں مبینہ طورپر ملوث تھے۔ روس نے ان اقدامات کے خلاف جوابی کارروائی کی دھمکی دی ہے۔
ج ا/ ص ز (روئٹرز، اے پی، ڈی پی اے، اے ایف پی)