جرمن چانسلر میرکل کے لئے بین الاقوامی کارل انعام
1 مئی 2008جرمنی کے شہرآخن میں امسالہ کارل انعام کی تقریب کے لئے 850 کے قریب مہمانوں کو مدعو کیا گیا تھا۔ یورپ کے لئے اپنی خدمات کے اعتراف میں یہ انعام وصول کرتے ہوئے جرمن سربراہ حکومت واضح طور پر جذباتی ہو رہی تھیں۔
آزادی اورجمہوریت
چانسلر میرکل نے یہ انعام پانے کے بعد اظہار تشکر کرتے ہوئے خود ہی یہ وضاحت بھی کردی کہ یورپی اتحاد کا عمل ذاتی طور پر ان کے لئےاگر بہت ہی اہم ہے تو کیوں؟
انگیلا میرکل نے کہا کہ انہوں نے اپنی زندگی کے شروع کے 35 برس سابقہ مشرقی جرمنی کی اشتراکی ریاست میں گذارے۔ انہیں خود اس امر کا ذاتی تجربہ ہوا کہ آزادی اور جمہوریت کوئی ایسی اقدار نہیں ہیں جو بیٹھے بٹھائے مل جاتی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں اپنی زندگی میں یہ تجربہ بھی ہوا ہےکہ آزادی کی خواہش کن بڑی تبدیلیوں کا سبب بن سکتی ہے۔
آخن شہر کے تاریخی ٹاؤن ہال میں منعقدہ اس تقریب میں یہ مجموعی تاثر بھی دیکھنے میں آیا کہ آزادی اور امن دو ایسے بیش قیمت اثاثے ہیں جن کو ہر حال میں سنبھال کے رکھا جانا چاہیے۔
معاہدہ لزبن کی تیاری میں جرمنی کا کردار
کارل انعام کا فیصلہ کرنے والی کمیٹی نے یہ انعام جرمن چانسلر کودینے کا فیصلہ اس وجہ سے کیا کہ یورپی یونین کے مجوزہ آئین کے ناکام رہنے کے بعد یورپ میں جو بحرانی حالات پیدا ہو گئے تھے، ان کے خاتمے کے لئے انگیلا میرکل اور ان کی سربراہی میں جرمن حکومت نے،گذشتہ برس کی پہلی ششماہی میں جب یورپی یونین کی صدارت جرمنی کے پاس تھی، انتہائی قابل قدر خدمات انجام دیں۔ تب ہی اس نئے یورپی معاہدے کے بنیادی ڈھانچے پر اتفاق ہوا تھا جو بعد میں یونین میں وسیع تر اصلاحات کے لزبن کے معاہدے کی شکل میں اپنی تکمیل کو پہنچا اور جسے اگلے سال کے اوائل سے نافذالعمل ہونا ہے۔
جرمن چانسلر کو یہ انعام دیئے جانے کی تقریب میں مہمان خصوصی فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی تھے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں انگیلا میرکل کی یورپ کے لئے خدمات کا احاطہ کرتے ہوئے کہا کہ جو اتفاق رائے معاہدہ لزبن کی بنیاد بنا، اس تک پہنچنے کے لئے انگیلا میرکل نے اپنی میزبانی میں نہ تو ہمت ہاری اور نہ صبر کا دامن ہاتھ سے چھوڑا، بلکہ وہ مسلسل کوششیں کرتی رہیں کیونکہ وہ یورپی اتحاد کے عمل کو ہر حال میں ناکامی سے بچانا چاہتی تھیں اور آج بھی ان کی سوچ یہی ہے۔
جرمنی اور فرانس کے خصوصی تعلقات
نکولا سارکوزی نے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا کہ فرانس کا ہر صدر اور جرمنی کے تمام چانسلر اس تاریخی حقیقت سے آگاہ ہیں کہ ماضی میں ان کے آباؤ اجداد کس طرح ایک دوسرے کے خلاف جنگیں لڑتے رہے ہیں۔ لیکن آج جب ان کا اور ان کے ہم وطنوں کا جرمنی میں کھلے دل سے خیرمقدم کیا جاتا ہے تو اس موقع پر جذبات قابل دید ہوتے ہیں۔ نکولا سارکوزی نے برلن اور پیرس کے مابین خصوصی روابط کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اب جرمنی اور فرانس ہمیشہ ہمیشہ کے لئے انتہائی قریبی دوستی کے رشتوں میں بندھ چکے ہیں۔
وسیع تر یورپی گھرانے کا تصور
سال 2008 کا کارل انعام حاصل کرنے کے بعد اپنی تقریر کے اختتام پر انگیلا میرکل نے کہا کہ یہ انعام حاصل کرنا کوئی ایسا موقع نہیں ہے کہ جیسےآرام کرنےاور سستانے کا وقت آگیا ہو، بلکہ یہ انعام اس امر کی تنبیہہ کرتا ہے کہ ہمت ہارنا غلط ہوگا اور بہت سے دوست ملکوں کے ساتھ مل کر یورپ کے وسیع تر گھرانے کو اتنا محفوظ، جمہوری اور آرام دہ بنا دیا جائے کہ یہ مستقبل میں بھی ہمارا ایسا مشترکہ گھر ہو جو نئے مکینوں کا بھی کھلے دل سے استقبال کرے۔
1950 سے ہر سال دیا جانے والا شہرآخن کا یہ کارل انعام ایسی شخصیات کو دیا جاتا ہے جنہوں نے یورپ کے لئے اور یورپی اتحاد کے عمل میں گراں قدر خدمات انجام دی ہوں۔ انگیلا میرکل آج تک یہ انعام حاصل کرنے والی مجموعی طور پر صرف چوتھی خاتون ہیں۔