’جرمنی اب بھی دہشت گرد تنظیموں کے نشانے پر ہے‘
9 اگست 2024جرائم کی تحقیقات کرنے والے وفاقی جرمن دفتر ( بی کے اے) کے مطابق جرمنی مختلف دہشت گرد تنظیموں کے لیے اب بھی ایک بڑا ہدف ہے۔ اس ادارے میں اسلامی مذہبی بنیادوں پر دہشت گردی اور شدت پسندی پر توجہ مرکوز رکھنے والے ذیلی شعبے کے سربراہ سوین کورین باخ نے جرمن اخبار زوڈ ڈوئچے سائٹنگ میں شائع ہونے والے اپنے ایک تبصرے میں لکھا کہ دہشت گرد تنظیم ''اسلامک اسٹیٹ‘‘ حقیقی معنوں میں غائب یا غیر فعال تو کبھی ہوئی ہی نہیں تھی۔
کورین باخ نے کہا کہ جرمن حکام گزشتہ دو سالوں سے ''اسلامک اسٹیٹ‘‘ کی ایک شاخ ''اسلامک اسٹیٹ صوبہ خراسان‘‘ (ISKP) کی جانب سے بڑھتے ہوئے خطرات کا اندراج کر رہے ہیں۔ یہ دہشت گرد تنظیم تیزی سے بین الاقوامی ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یوکرین کے خلاف جاری روس کی جنگ نے جرمنی کی مشرقی سرحد کو مزید قابل رسائی بنا دیا ہے، جس کے سبب وسطی ایشیا سے تعلق رکھنے والے اور ''آئی ایس کے پی سے روابط والے مشکوک‘‘افراد ملک میں داخل ہو رہے ہیں۔
آسٹریا میں امریکی گلوکارہ ٹیلر سوئفٹ کے کنسرٹ میں نقصان پہنچانے کی منصوبہ بندی کرنے والے ''اسلامک اسٹیٹ‘‘ کے ایک انیس سالہ حامی کا حوالہ دیتے ہوئے کورین باخ نے آن لائن بنیاد پرستی کے بڑھتے ہوئے رجحان سے بھی خبردار کیا۔ انہوں نے کہاکہ دہشت گرد تنظیمیں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی ایک وسیع رینج استعمال کر رہی ہیں تاکہ وہ کم عمر صارفین کو نشانہ بنا کر اپنا پروپیگنڈا پھیلا سکیں۔
انہوں نے کہا کہ جرمنی میں دہشت گردی کے خطرے کی سطح میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، ''کچھ عرصے سے ہم جرمنی میں مسلسل خطرے کی سطح میں اضافےکا سامنا کر رہے ہیں۔ اس لیے وفاقی اور ریاستی سطح پر سکیورٹی حکام اس سے باخبر ہیں اور کسی بھی ممکنہ حملے کو روکنے کے لیے ہر طرح کی رہنمائی کر رہے ہیں۔‘‘
ش ر⁄ اا ( ڈی پی اے)