جرمنی: اسکولوں میں اسلامیات کی تعلیم میں وسعت کا فیصلہ
14 اگست 2015جرمنی میں اسکولوں کے طلبہ و طالبات، خاص کر مسلم بچوں کے لیے اسلامیات کی تعلیم ایک عرصے سے بہت اہم موضوع ہے۔ کئی جرمن اسکولوں میں اسلامیات باقاعدہ ایک مضمون کے طور پر پڑھائی بھی جاتی ہے۔ اس حوالے سے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے دارالحکومت ڈسلڈورف سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ماحول پسندوں کی گرین پارٹی سے تعلق رکھنے والی صوبائی وزیر تعلیم سِلویا لوہرمان نے بتایا کہ دو برس بعد اس صوبے کے اسکولوں میں اسلامیات کی تعلیم کے حوالے سے دستیاب مواقع واضح طور پر زیادہ ہو جائیں گے۔
جرمنی کے اس صوبے میں جو کئی ملین بچے اسکول جاتے ہیں، ان میں قریب ساڑھے تین لاکھ مسلم لڑکے اور لڑکیاں بھی شامل ہیں۔ ان بچوں کو اسلامیات کی تعلیم دینے کے لیے اب تک صرف دو سو پندرہ باقاعدہ سند یافتہ اساتذہ موجود ہیں۔
صوبائی وزیر تعلیم کے مطابق اگلے دو برسوں میں اسی صوبے کے شہر میونسٹر کی یونیورسٹی سے ایسے بہت سے نئے اساتذہ پڑھ کر نکلیں گے، جو بچوں کو اسلامیات کی تعلیم دے سکیں گے۔ اس وقت اس یونیورسٹی کے شعبہٴ اسلامی علوم کے طلباء کی تعداد ساڑھے تین سو سے زائد ہے، جن میں سے دو سو سے زیادہ اسلامیات کے اساتذہ کے طور پر اپنی تربیت مکمل کر رہے ہیں۔
جرمن اسکولوں میں اسلامیات کا مضمون پڑھانے والے اساتذہ کی بہت بڑی اکثریت خود بھی مسلمان ہے اور ایسے ٹیچرز کا تعلق اکثر جرمنی میں آباد مسلمانوں کے مختلف نسلی گروپوں سے ہوتا ہے، مثلاﹰ ترک نژاد جرمن، عرب نژاد جرمن، دیگر قومیتیں یا پھر مقامی آبادی سے تعلق رکھنے والے جرمن مسلمان۔
ایسے باقاعدہ ڈگری یافتہ استادوں یا استانیوں کے لیے جرمن شہری ہونا لازمی نہیں ہے بلکہ وہ جرمنی میں مستقل قیام پذیر ایسے غیر ملکی بھی ہو سکتے ہیں، جو اسلامی علوم پر دسترس رکھتے ہوں اور اسلامیات کی تعلیم دینے کے لیے حکومت کی تسلیم کردہ اور مقامی طور پر حاصل کی گئی ڈگریاں پیش کر سکیں۔ سرکاری اسکولوں میں ایسے اساتذہ کی بھرتی کے لیے ایک اہم شرط یہ بھی ہوتی ہے کہ ان خواتین و حضرات کو جرمن زبان پر مکمل عبور حاصل ہو کیونکہ جرمن اسکولوں میں اسلامیات جرمن زبان میں ہی پڑھائی جاتی ہے۔
جرمنی یورپی یونین کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے۔ اس کی مجموعی آبادی اس وقت قریب 83 ملین ہے، جس میں چار ملین کے قریب مسلمان شامل ہیں۔ ان میں سے بھی قریب تین ملین مسلمان ترک نژاد ہیں۔ زیادہ تر مسلم گھرانے اپنے بچوں کی مذہبی تعلیم کا اہتمام گھر پر ہی یا پھر مقامی مسجدوں میں کرتے ہیں، کیونکہ ابھی تک تمام اسکولوں میں مسلمان بچوں کے لیے اسلامیات کی تعلیم ممکن نہیں ہو سکی۔