جرمنی ایک شدید برفانی طوفان کی زَد میں
جمعہ تیرہ جنوری سے جرمنی ایک شدید برفانی طوفان کی زَد میں ہے۔ تیز رفتار ہواؤں اور شدید برفباری کے نتیجے میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا ہے اور بڑے پیمانے پر مالی نقصان ہوا ہے۔
بغیر پیشگی انتباہ کے آنے والا طوفان
برفباری کے نتیجے میں پیدا ہونے والی ابتر صورتحال جاری ہے۔ جمعے کے روز شدید برفباری نے جرمنی بھر میں منظر نامے کو بدل کے رکھ دیا۔ رات سے ہی چلنے والی تیز ہواؤں اور مسلسل برفباری نے ٹریفک کے نظام کو مفلوج کر کے رکھ دیا۔ خاص طور پر جرمنی کے مغربی علاقوں میں کاروبارِ زندگی ابتری کا شکار ہو گیا ہے۔
سڑکوں پر پھسلن اور حادثات
سڑکوں پر محوِ سفر افراد اس برفباری سے سخت متاثر ہوئے ہیں۔ تصویر میں نظر آنے والا ٹرک جنوبی صوبے باویریا کے ’فِشٹل گیبرگے‘ نامی جنگلاتی علاقے میں سڑک سے نیچے اُتر گیا۔ پولیس کی ایک گاڑی نے اس کو محفوظ بنایا۔ کئی اور شاہراہوں پر بھی ٹرک اور کاریں پھسل گئیں۔ ان حادثات میں متعدد افراد زخمی ہو گئے۔
ہواؤں کی رفتار 148 کلومیٹر فی گھنٹہ
رائن لینڈ پلاٹینیٹ، ہیسے اور زار لینڈ طوفانی ہواؤں اور برفباری سے سب سے زیادہ متاثرہ جرمن صوبے ہیں۔ بے شمار درخت جڑوں سے اکھڑ گئے۔ جرمن صوبے باڈن وُرٹمبرگ میں سڑکوں پر گرے ہوئے درختوں اور دوسری اَشیاء کی وجہ سے پولیس کے سرگرم ہونے کے چار سو سے زائد واقعات پیش آئے۔
طوفان کی تباہ کاریاں
شہر ویزباڈن میں ایک درخت سیدھا ایک گاڑی کے اوپر گر گیا۔ اور بھی کئی مقامات پر اس طوفان کے نتیجے میں مالی نقصان ہوا ہے۔ باویریا کے چند ایک حصوں میں بجلی کی ترسیل منقطع ہو گئی۔ جمعے کو قبل از دوپہر کوئی دَس قصبوں میں بجلی کی نظام اس وجہ سے منقطع ہو گیا کہ درخت بجلی کے تاروں پر گر گئے تھے۔
ٹریفک جام
جرمنی کی موٹر ویز پر بد ترین ٹریفک جام دیکھنے میں آیا ہے۔ اور تو اور سڑکوں پر پھسلن سے بچانے کے لیے نمک اور چھوٹے چھوٹے کنکر پھینکنے والی گاڑیاں بھی ٹریفک میں پھنس کر رہ گئیں۔ ایک سے دوسرے شہر جانے والے مسافر اپنی اپنی کاروں میں کئی کئی کلومیٹر لمبے ٹریفک جام میں گھنٹوں پھنسے رہے۔
راستے بدل بدل کر اسکول جانے والے
منزل پر جانے کے لیے کئی لوگ بسوں میں سوار ہوئے تاہم پبلک ٹرانسپورٹ کا نظام بھی جزوی طور پر ہی کام کر رہا تھا۔ اُنٹرفرانکن کے علاقے میں اسکول بسیں بچوں کو اُن کے اسکولوں میں نہ پہنچا سکیں اور جزوی طور پر اُنہیں دیگر ایسے اسکولوں میں لے گئیں، جہاں تک آسانی سے پہنچا جا سکتا تھا۔
طیارے زمین پر
فرینکفرٹ کے ہوائی اڈے کے مسافروں کو بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ جمعے کے روز وہاں گیارہ سو میں سے ایک سو بیس پروازیں منسوخ کر دی گئیں۔ فرینفکرٹ ایئر پورٹ کی انتظامیہ کے ایک اہلکار کے مطابق ہوائیں اتنی تیز تھیں کہ طیاروں میں سامان رکھنے اور اُتارنے جیسی سرگرمیاں جزوی طور پر روکنا پڑیں۔
سست رفتاری بہتر
رات کے وقت ریل گاڑیوں کی رفتار بھی جان بوجھ کر کم کر دی گئی۔ تیز رفتار انٹر سٹی ریل گاڑیاں عام طور پر تین سو کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلا کرتی ہیں لیکن برفانی طوفان کی وجہ سے انہیں زیادہ سے زیادہ دو سو کلومیٹر فی گھنٹے سے سفر کرنے کی اجازت دی گئی۔ کئی ایک ریلوے رُوٹس پر خراب موسم کے باعث ہونے والے نقصانات کی وجہ سے ریل گاڑیوں کی آمد و رفت سرے سے روک دی گئی۔
شدید موسم جاری رہنے کی پیشین گوئی
جرمن محکمہٴ موسمیات کے مطابق موجودہ خواب موسم ابھی جاری و ساری رہتا نظر آتا ہے۔ موسمِ سرما کے کھیلوں سے وابستہ کھلاڑی تو اتنی زیادہ برف پڑنے پر خوشی کا اظہار کر ہے ہیں لیکن زیادہ تر جرمن شہریوں کے لیے یہ موسم پریشانی کا ہی باعث نہیں بن رہا بلکہ زندگیوں کو بھی خطرے میں ڈال رہا ہے۔