جرمنی: بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی، سابق پادری مجرم قرار
22 فروری 2018یہ فیصلہ جرمنی کے جنوب مشرق میں واقع شہر ڈیگن ڈورف کی عدالت نے بائیس فروری بروز جمعرات سنایا ہے۔ اس فیصلے کے مطابق مجرم نے سن انیس سو نوے کے بعد سے پانچ بچوں کو ایک سو سے زائد مرتبہ جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ سابق پادری پر جسمانی طور پر نقصان پہنچانے، دستاویزات میں گڑ بڑ کرنے اور بچوں کی فحش فلمیں رکھنے کا الزام بھی ثابت ہو گیا ہے۔ اس کے علاوہ ملزم پر ایک اٹھارہ سالہ لڑکی سے جنسی زیادتی کرنے کی کوشش کرنے کا الزام بھی ثابت ہو گیا ہے۔
بچوں کے فحش جنسی مواد والی ویب سائٹ کا پتہ کیسے چلایا گیا؟
بتایا گیا ہے کہ مجرم کو ایک نفسیاتی ادارے میں قید رکھا جائے گا۔ عدالت کے جج تھوماس ٹراؤٹ وائن کا کہنا تھا ساڑھے آٹھ برس قید کی سزا مکمل ہونے کے بعد بھی مجرم کو حراست میں رکھا جا سکتا ہے لیکن یہ فیصلہ نفسیاتی علاج کے نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جائے گا۔
ناروے: بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی لائیو ویڈیوز
جج کے مطابق علاج کا نفسیاتی طریقہ ء کار طویل ہے اور فی الحال اس کی کامیابی کے حوالے سے بھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ عدالت کی طرف سے سابق پادری کا نام نہیں بتایا گیا لیکن مجرم کا آبائی شہر ووپرٹال ہے۔ جرمن میڈیا کے مطابق ملزم کا نام تھوماس ماریا بی ہے لیکن آزاد ذرائع سے اس کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
بچوں کے ساتھ زیادتی کا معاملہ، آسٹریلیا کےکارڈینل سے تفتیش
یہ سابق پادری سن دو ہزار تین سے سن دو ہزار نو تک جیل میں بھی رہا ہے۔ اس وقت کالسروہے کی علاقائی عدالت نے جنسی الزامات کے تحت ہی اس ملزم کو پانچ برس قید کی سزا سنائی تھی۔ سن دو ہزار آٹھ میں چرچ کی ایک عدالت نے بھی ملزم سے پادری کا عہدہ واپس لے لیا تھا۔ عدالتی فیصلے کے مطابق ملزم نے یہ جنسی سرگرمیاں میونخ کے قریبی علاقے ڈیگن ڈورف، آسٹریا، سوئٹزرلینڈ، اٹلی اور پولینڈ میں کی تھیں۔