جرمنی فوجی انخلاء کی تاریخ مقرر نہ کرے: افغانستان
20 مارچ 2010رنگين داد فر اسپانتا نے کہا اس سے افغان عوام ميں بد دلی پھيلے گی جبکہ دہشت گردوں کی ہمت بڑھے گی۔
انہوں نے کہا کہ اگر مغربی ممالک نے اپنی افواج کو قبل از وقت افغانستان سے واپس بلا ليا تو اس کے تباہ کن نتائج نکليں گے۔ اُنہوں نے کہا کہ اگر ايسا ہوا تو عالمی دہشت گردی کو ايک بارپھر ايک محفوظ ٹھکانہ مل جائے گا۔ اسپانتا نے کہا کہ اس کا مطلب يہ ہوگا کہ ہم نے تعليم، پريس کی آزادی، طبی سہوليات کی فراہمی اور حقوق نسواں کے سلسلے ميں جتنی بھی کاميابياں حاصل کی ہيں، وہ سب گنوا دی جائيں گی۔ اُنہوں نے قبل از وقت افغانستان سے فوجيں واپس بلانے اور فوج کی واپسی کی قطعی تاريخ کے تعين سے خبردار کرتے ہوئے کہا: ’’يہ دونوں سمت ميں ايک غلط اشارہ ہوگا۔ افغان عوام کے اس کا مطلب يہ ہوگا کہ ہم ان کو کوئی موزوں نظام ديے بغير يہاں سے واپس جارہے ہيں۔ دہشت گردوں کے لئے يہ پيغام ہوگا کہ ايک دو سال بعد تم جو چاہے کرسکتے ہوکيونکہ ہم تو بہرحال واپس چلے جائيں گے۔‘‘
افغانستان کی جنگ کے حوالے سے جرمنی کے سياسی اور عوامی حلقوں ميں جو بحث و مباحثہ جاری ہے، اُس سے بھی اسپانتا بخوبی واقف ہيں۔ وہ خود بھی طويل عرصے تک جرمنی ميں قيام کرچکے ہيں اور يہاں کی سياست اور معاشرت کے انداز فکر سے آگاہ ہيں۔
افغان صدر کے مشير سلامتی نے مزید کہا کہ وہ جرمن عوام کے تفکرات کو اچھی طرح سمجھ سکتے ہيں کيونکہ اُن کی فوج کو ايک دوردراز کے ملک ميں بھيجا گيا ہے۔ تاہم اُنہوں نے کہا کہ جرمنوں کو، دہشت گردی کے خطرے کو نظر انداز نہيں کرنا چاہئے۔ جن دہشت گردوں نے لندن اور ميڈرڈ ميں حملےکئے تھے اُن کو تربيت دےکر يورپ بھيجنے والے وہی تھے جن سے اس وقت افغانستان ميں جنگ کی جارہی ہے۔ اسپانتا نے اس خوش فہمی ميں مبتلا رہنے سے خبردار کيا کہ يورپی خود کو ايک ايسے خول ميں بند کرسکتے ہيں جو دہشت گردوں کے حملوں سے محفوظ ہو۔
افغان صدر کے مشير سلامتی اسپانتا نے کہا کہ اُن کے اندازے کے مطابق سال رواں بہت خونين سال ہوگا ۔ افغان حکومت اور اُس کے مخالفين دونوں اس وقت اپنی قوتوں کو حرکت ميں لا رہے ہيں اور حالت بہتر ہونے سے پہلے خراب ہونے کا امکان ہے۔ اسپانتا نے طالبان سے بات چيت کے بارے ميں، جس کا ان دنوں بہت چرچا ہے، کہا کہ يہ امن قائم کرنے کے بہت سے امکانات ميں سے ايک ہے:’’ ہميں افغانستان کے اُن تمام شہريوں اور عام نوجوانوں کوگھر واپس بھيجنے کی کوشش کرنا ہوگی جنہوں نے کسی نہ کسی وجہ سے ہتھيار اُٹھائے ہيں اور جو القاعدہ اور دوسرے گروپوں کا لازمی حصہ نہيں ہيں۔‘‘
افغان صدر کے مشير سلامتی نے يہ نہيں بتايا کہ کيا طالبان کی قيادت نے بات چيت پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔
رپورٹ: کائی کيوستنر/ شہاب احمد صديقی
ادارت: عدنان اسحاق