1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: مہاجرین پر حملوں کی منصوبہ بندی، چھاپے اور گرفتاریاں

25 جنوری 2017

جرمن حکام نے بدھ پچیس جنوری کو علی الصبح انتہائی دائیں بازو کے مشتبہ شدت پسندوں کی تلاش میں چھاپے مارے۔ وفاقی دفتر استغاثہ کے مطابق یہ افراد مہاجرین، یہودیوں اور پولیس کے خلاف حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔

https://p.dw.com/p/2WOWx
Deutschland Razzia in Leipzig
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Willnow

وفاقی دفتر استغاثہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کےمطابق پولیس نے دائیں بازو کی شدت پسند تنظیم بنانے کے حوالے سے وفاقی تحقیقاتی سلسلے میں چھ مختلف جرمن ریاستوں میں 12 مختلف گھروں اور دیگر مقامات پر چھاپے مارے اور کم از کم دو مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا۔

ایک گرفتار شُدہ شخص کی عمر باسٹھ برس ہے اور وہ اس موومنٹ کا رکن ہے، جو جرمن ریاست کو تسلیم نہیں کرتی۔ اس شخص کو شویٹسنگن نامی شہر سے گرفتار کیا گیا۔ اس شخص پر ایک ایسے دہشت گرد گروپ کی تشکیل کا شبہ ہے، جس نے برلن کے ایک سکیورٹی ذریعے کے مطابق اسلحہ اور گولہ بارود بھی حاصل کر لیا تھا۔ ایک دوسرے شخص کو، جس کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی، برلن سے حراست میں لیا گیا۔

وفاقی دفتر استغاثہ کے بیان کے مطابق ’’ابتدائی طور پر سوشل میڈیا کے ذریعے رابطے میں رہنے والے‘‘ چھ مشتبہ افراد پر ’رائش سٹیزنز موومنٹ‘ نامی ایک گروپ بنانے کا الزام ہے۔ اس گروپ نے 2016ء کے آغاز میں پولیس افسران، سیاسی پناہ کے متلاشیوں اور یہودی کمیونٹی کے ارکان پر مسلح حملوں کا منصوبہ بنایا تھا۔

سات دیگر افراد کے بارے میں خیال ہے کہ انہوں نے اس گروپ کو اپنی خدمات پیش کی تھیں، جن میں اسلحے کا حصول بھی شامل ہے۔ وفاقی دفتر استغاثہ کے بیان کے مطابق، ’’آج کے چھاپوں کا مقصد اس گروپ کی تشکیل اور مشتبہ جرائم کے حوالے سے شواہد اکھٹے کرنا اور ایسی چیزیں حاصل کرنا تھا، جو ان ممکنہ جرائم میں استعمال ہو سکتی ہوں۔‘‘ بیان میں مزید کہا گیا ہے، ’’ابھی تک خاص طور پر حملوں کے منصوبوں کے بارے میں کوئی شواہد نہیں ملے۔‘‘

Deutschland Prozess gegen IS-Sympathisantin Safia S.
ان چھاپوں میں 200 کے قریب پولیس اہلکاروں نے حصہ لیاتصویر: picture-alliance/dpa/H. Hollemann

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ان چھاپوں میں 200 کے قریب پولیس اہلکاروں نے حصہ لیا تاہم جرمنی کے جنوب مغربی شہر کالسروہے میں قائم دفتر استغاثہ نے اس بارے میں مزید معلومات فراہم کرنے سے انکار کر دیا۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق اس گروپ کے بارے میں خیال ہے کہ یہ ’’رائش بُرگر‘‘ یا رائش کے شہریوں نامی تحریک سے وابستہ تھا۔ اس تنظیم پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ اس کے خلاف گزشتہ برس اکتوبر میں جرمنی کے ایک جنوبی شہر گیورگینز گیمنڈ میں مارے جانے والے ایک چھاپے کے دوران اِس کے ارکان نے فائرنگ کر کے ایک پولیس اہلکار کو ہلاک جبکہ تین کو زخمی کر دیا تھا۔

گزشتہ برس اگست میں اس گروپ کے ایک رُکن نے مشرقی ریاست سیکسنی انہالٹ میں پولیس کی اُس پارٹی پر فائرنگ کر دی تھی، جس کے پاس اِس شخص کے گھر کی تلاشی لینے کا وارنٹ تھا۔ یہ 41 سالہ مسلح شخص بھی جوابی فائرنگ سے زخمی ہو گیا تھا جبکہ تین پولیس اہلکاروں کو معمولی زخم آئے تھے۔