1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی مہاجرین کو پناہ دینے والا دنیا کا تیسرا سب سے بڑا ملک

24 جون 2013

کئی عشروں کے بحث مباحثے کے بعد جرمنی میں غیر ملکیوں کے لیے پناہ سے متعلق قانون بیس سال قبل کافی سخت بنا دیا گیا تھا۔ تب سے اب تک جرمنی میں پناہ کی درخواستیں دینے والوں کی تعداد قدرے کم ہو چکی ہے۔

https://p.dw.com/p/18vCq
تصویر: picture-alliance/dpa

اس کمی کے باوجود آج بھی جرمنی عالمی سطح پر مہاجرین کو اپنے ہاں پناہ دینے والا تیسرا سب سے بڑا ملک ہے۔ ’سیاسی تعاقب کا نشانہ بننے والوں کو پناہ کا حق حاصل ہے۔‘ کہنے کو یہ جرمنی کے بنیادی آئین میں درج ایک چھوٹا سا جملہ ہے لیکن دو عشرے قبل اسی جملے کی وجہ سے ملک کی وفاقی جمہوری تاریخ کی سب سے جذباتی بحث دیکھنے میں آئی تھی۔ تب تک جرمنی سیاسی پناہ سے متعلق اپنی فراخدلانہ پالیسی کے باعث پناہ کے متلاشی ‌غیر ملکیوں کے لیے انتہائی پرکشش تھا۔

Deutschland Irak Flüchtlinge Ankunft in Hannover
تصویر: AP

1992ء میں جرمنی میں پناہ کی درخواست دینے والوں کی سالانہ تعداد قریب چار لاکھ 40 ہزار رہی تو داخلی سطح پر معاملہ ایک سیاسی تنازعے کا رنگ اختیار کر گیا۔ پھر جون 1993ء میں سیاسی پناہ سے متعلق قانون میں سختی کر دی گئی تو بعد کے سالوں میں یہی سالانہ تعداد کم ہو کر دوبارہ تقریباﹰ ایک لاکھ تک آ گئی۔

بیس سال قبل جرمنی میں پناہ سے متعلق جو ترمیم شدہ سخت قانون نافذ ہوا تھا، اسے مختلف سیاسی جماعتوں کے مابین طے پانے والے مصالحتی حل کا نام دیا جاتا ہے۔ لیکن وفاقی جمہوریہ جرمنی کا شمار آج بھی ان بڑے ملکوں میں ہوتا ہے، جو مختلف بحرانوں کا شکار انسانوں کو اپنے ہاں سب سے زیادہ تعداد میں پناہ دیتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے مہاجرین کے امدادی ادارے UNHCR کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق جرمنی مہاجرین کو اپنے ہاں پناہ دینے والا دنیا کا تیسرا سب سے بڑا ملک ہے۔ اس رپورٹ میں کی گئی درجہ بندی کے مطابق پوری دنیا میں سب سے زیادہ تعداد میں مہاجرین کو پناہ پاکستان نے دے رکھی ہے۔ یہ تعداد 1.6 ملین بنتی ہے۔ اس کے بعد آٹھ لاکھ 68 ہزار مہاجرین کے ساتھ ایران دوسرے اور پانچ لاکھ 85 ہزار مہاجرین کے ساتھ جرمنی تیسرے نمبر پر آتا ہے۔

Migration Asyl Deutschland
تصویر: DW/S. Dege

یو این ایچ سی آر جرمنی کے اعلیٰ نمائندے شٹیفان ٹیلوئکن کہتے ہیں، ’جرمنی میں رجسٹرڈ مہاجرین کی تعداد پانچ لاکھ 85 ہزار کے قریب ہے۔ لیکن یہاں ایسے بہت سے غیر ملکی بھی رہتے ہیں، جو گزشتہ عشروں کے دوران یہاں آئے، جنہوں نے سیاسی پناہ کی درخواستیں دیں جو مسترد کر دی گئیں لیکن ان غیر ملکیوں کو ابھی تک انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جرمنی میں رہائش کی اجازت حاصل ہے‘۔ اس کے علاوہ 1990ء کے عشرے سے اب تک سابق سوویت یونین کی مختلف ریاستوں کے رہنے والے دو لاکھ سے زائد یہودی بھی جرمنی میں رہائش اختیار کر چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس دنیا بھر میں 45 ملین سے زائد انسان اپنے آبائی علاقوں یا ملکوں سے رخصتی پر مجبور کر دیے گئے۔ ان میں سے 29 ملین کے قریب اپنے ہی ملکوں میں داخلی طور پر مہاجر بن گئے جبکہ 16 ملین کے قریب مہاجرین نے بیرون ملک پناہ حاصل کی۔

شام میں خانہ جنگی کی وجہ سے جو لاکھوں شامی شہری دوسرے ملکوں میں پناہ گزین ہوئے، ان کی بہت بڑی تعداد ترکی اور اردن میں مقیم ہے لیکن جرمنی میں بھی گزشتہ برس جولائی سے اب تک پانچ ہزار شامی مہاجرین کو پناہ دی جا چکی ہے۔

سن 2012 میں جرمنی میں 64 ہزار، فرانس میں 55 ہزار اور سویڈن میں 44 ہزار غیر ملکیوں نے وہاں سیاسی پناہ کی درخواستیں دی تھی۔

A. Noll, mm / M. Müller, zb