1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں الیکشن کے بعد حکومت سازی: میرکل کو پارٹنر کی تلاش

عابد حسین29 ستمبر 2013

فری ڈیموکریٹک پارٹی کی شکست کے بعد چانسلر میرکل نئی حکومت کی تشکیل کے سلسلے میں پارٹنر کی تلاش میں ہیں۔ سوشل ڈیموکریٹس اور گرین پارٹی نے مخلوط حکومت میں شمولیت کے مذاکرات میں شریک ہونے کا عندیہ دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/19q4l
تصویر: John Macdougall/AFP/Getty Images)

سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے بعد ہفتے کے روز ماحول دوست سیاسی جماعت گرین پارٹی نے بھی چانسلر میرکل کے ساتھ حکومت سازی کے عمل میں شریک ہونے کا اشارہ دیا ہے۔ گرین پارٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ آئندہ حکومت کے لیے کوئی بھی ممکنہ اتحاد خارج ازامکان نہیں ہے۔ انہوں نے اس بات کا اشارہ ہفتے کو پارٹی کی ایک کانفرنس میں دیا جو دارالحکومت برلن میں ہوئی۔ گرین پارٹی کو 22 ستمبر کے انتخابات میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ گزشتہ انتخابات کے 10.7 فیصد کے مقابلے میں اس مرتبہ اسے 8.4 فیصد ووٹ ملے ہیں۔ گرینز اس شرح کے ساتھ بھی چانسلر انگیلا میرکل کی جماعت سی ڈی یو کے ساتھ اتحادی حکومت بنا سکتے ہیں۔ تاہم ہفتے کی پارٹی کانفرنس میں بعض رہنماؤں نے میرکل کے ساتھ اتحاد کو مشکل قرار دیا ہے۔

جمعے کے روز جرمن پارلیمانی انتخابات میں دوسرے مقام پر رہنے والی بڑی اپوزیشن جماعت SPD کے دو سو اراکین کی میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ مخلوط حکومت میں شامل ہونے کے حوالے سے میرکل کی جماعت سی ڈی یو سے بات چیت کا عمل شروع کیا جائے۔ اس مناسبت سے جمعے کو رات گئے اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا کہ اگر میرکل حکومت میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی شامل ہوتی ہے تو اس کا فیصلہ بنیادی لیول کے اراکین کی رائے معلوم کرنے کے بعد کیا جائے گا۔ مذاکرات میں ڈیل طے ہونے کے بعد، ایس پی ڈی نے اپنے 4 لاکھ 72 ہزار اراکین کی رائے جاننے کے لیے رائے شماری کروانے کا فیصلہ کیا ہے اور ان کی منظوری کے بعد ہی پارٹی مخلوط حکومت کا حصہ بنے گی۔ مخلوط حکومت میں شامل ہونے کے حوالے سے ایس پی ڈی کے رہنما ففٹی ففٹی کے اصول پر ڈیل کو طے کرنے کا عندیہ دے رہے ہیں۔

Grünen Führungsriege kündigt Rücktritt an
ماحول دوست گرین پارٹی کی مرکزی قیادتتصویر: Getty Images

انگیلا میرکل کی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین کی اتحادی اور متمول جرمن صوبے باویریا پر کئی برسوں سے حکومت کرنے والی قدامت پسند جماعت کرسچن سوشل یونین کے مرکزی لیڈر ہورسٹ زیہوفر نے کہا ہے کہ 22 ستمبر کے الیکشن میں عوام نے انگیلا میرکل کو حکومت قائم کرنے کا اختیار دیا ہے۔ زیہوفر کا یہ بھی کہنا تھا کہ میرکل کی کامیابی کو سبوتاژ یا مخلوط حکومت سازی میں تاخیری حربوں سے انجام کار نقصان سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کا ہو گا۔ ان کا اشارہ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے اتحاد میں شمولیت کے حوالے سے اپنے اراکین کی رائے معلوم کرنے کی رائے شماری کی جانب تھا۔ ہورسٹ زیہوفر ان دنوں باویریا کے وزیراعلیٰ بھی ہیں۔

انتخابات کے بعد جرمن دستور کے مطابق کم از کم دو ماہ کے عرصے میں نئی حکومت قائم ہونا لازمی ہے۔ اسی مناسبت سے انگیلا میرکل کو حکومت کی تشکیل کے لیے ایک پارٹنر کی ضرورت ہے۔ جمعے کے روز ہونے والے ایس پی ڈی کے فیصلے کا خیرمقدم چانسلر میرکل کی پارٹی کے سیکرٹری جنرل ہرمان گرُوہے نے بھی کیا تھا۔ انتخابات کے بعد میرکل کو جرمن پارلیمنٹ میں حکومت قائم کرنے کے لیے 316 اراکین کی ضرورت ہے اور انہیں مزید 5 اراکین کی ضرورت ہے۔ ان کی پچھلی حکومت کی حلیف فری ڈیموکریٹک پارٹی کم از کم پانچ فیصد ووٹ حاصل نہ کرنے کے بعد پارلیمنٹ میں داخل ہونے سے محروم ہو گئی ہے۔