جرمنی میں جانوروں کی آلودہ خوراک، تشویش میں اضافہ
8 جنوری 2011ان نتائج سے پتہ چلا ہے کہ وہاں جانوروں کی خوراک میں ڈائی آکسن کی مقدار قابل قبول حَد سے 77 گُنا زیادہ پائی گئی ہے۔ یہ وہ شرح ہے، جس کے بارے میں پہلے سوچا بھی نہیں گیا تھا۔
مذکورہ پلانٹ میں ایسی چکنائیاں تیار کی جاتی ہیں، جو بعدازاں صنعتی عوامل کے ذریعے کاغذ سازی کے ساتھ ساتھ جانوروں کی خوراک میں بھی استعمال کی جاتی ہیں۔ یہ زہریلے مادے جانوروں کی خوراک میں پائے گئے ہیں۔
قبل ازیں یہ خطرہ صرف جرمنی تک محدود تھا، لیکن بعدازاں پتہ چلا کہ متاثرہ انڈے پروسیسنگ کے لئے ہالینڈ کو بھی برآمد کیے جا چکے ہیں، جہاں سے انہیں برطانیہ بھی بھیجا گیا۔ انڈوں کو پروسیسنگ کے بعد مختلف اشیائے خوردونوش میں استعمال کیا جاتا ہے، جن میں مایونیز اور کیکس بھی شامل ہیں۔
یوں جرمنی میں جانوروں کی آلودہ خوراک کے اس اسکینڈل کا دائرہ کار بڑھتا چلا جارہا ہے اور حکام نے اس معاملے میں بے قاعدگی کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے۔ حکام کے مطابق ٹیسٹ کے نتائج ثبوت کے طور پر استغاثہ کے حوالے کر دیے گئے ہیں۔
یہ ٹیسٹ جرمنی کی شمالی ریاست شلیسویش ہولشٹائن میں ہارلس اینڈ زینش پلانٹ پر کیے گئے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ اس پلانٹ سے جانوروں کی خوراک تیار کرنے والی 25 کمپنیوں کو تین ہزار ٹن آلودہ چکنائی سپلائی کی گئی۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ اس کے نتیجے میں تیار کی جانے والی ڈیڑھ لاکھ ٹن خوراک ملک بھر میں پولٹری اور دیگر فارمز پر استعمال بھی کی جا چکی ہے۔
شلیسویش ہولشٹائن کی وزارت زراعت کے مطابق یہ ٹیسٹ گزشتہ برس مارچ سے کیے جا رہے ہیں لیکن ان کے اصل نتائج دسمبر میں سامنے آئے ہیں۔
اس تناظر میں جرمنی میں جانوروں کے چار ہزار 700 فارمز بند کیے جاچکے تھے، جن کی زیادہ تعداد صوبہ لوئر سیکسونی میں ہے۔ دوسری جانب جرمن حکام نے کہا ہے کہ یہ اقدامات حفظ ماتقدم کے طور پر کیے گئے ہیں۔
اس صورتِ حال کے ردِ عمل میں جنوبی افریقہ نے جرمنی سے خنزیر اور پولٹری مصنوعات کی درآمد بند کر دی ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: افسر اعوان