1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں روسی کمیونٹی کو جارحانہ رویوں کا سامنا

13 مارچ 2022

یوکرین پر روسی حملے کے بعد سارے یورپ میں روس کے حوالے سے منفی جذبات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اب روسی کمیونٹی کو مقامی جرمن آبادی کی جانب سے ڈرانے دھمکانے اور جارحانہ رویوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/48ONs
BG Solidaritätsaktionen mit der Ukraine
تصویر: Hannibal Hanschke/AP Photo/picture alliance

ایک روسی نژاد جرمن شہری رومان ریڈرش کا کہنا ہے کہ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ ایک اسکول کی کلاس میں ٹیچر نے ایک روسی طالبہ کو کھڑا کر کے کہا کہ وہ ساری کلاس کے سامنے کھڑے ہو کر پوٹن کے پالیسیوں سے دوری اختیار کرے۔

ایسے ہی روسی علاقے اومسک میں پیدا ہونے والے ایک سوشل ورکر کو عام لوگوں کی جانب سے جارحانہ رویے کا سامنا کرنا پڑا۔ اس سوشل ورکر کی دادی کا تعلق یوکرین سے تھا۔

بھارت اپنے شہریوں کو یوکرین سے واپس لانے میں کتنا کامیاب رہا؟

ایسی ایک مثال کولون شہر میں ایک ہائی اسکول میں ایک روسی بچے کی ہے، جسے اس کے ساتھیوں نے یوکرین پر روسی حملے کے تناظر میں مارا پیٹا۔ ایک ہارڈویئر اسٹور میں ایک پولستانی خاتون کو اس لیے جارحانہ رویے کا سامنا کرنا پڑا کہ اس کی شباہت روسی خواتین جیسی تھی۔

Deutschland, München | Protest gegen den russischen Angriff auf die Ukraine
جرمن عوام میں یوکرین پر روسی حملے کا سخت ردِعمل پایا جاتا ہےتصویر: Sachelle Babbar/ZUMA/picture alliance

ڈرانے دھمکانے کے واقعات میں اضافہ

عام تاثر یہ ہے کہ اسکولوں، کام کے مقامات پر اور  پبلک ٹرانسپورٹ پر روسی کمیونٹی کی خواتین اور مردوں کو زبانی کلامی ہراساں کرنے کے ساتھ ساتھ کئی لوگ ہاتھوں سے دھکے مارنے سے بھی گریز نہیں کر رہے۔

رومان فریڈریش کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور اس رجحان کی حوصلہ شکنی کی اشد ضرورت ہے۔ بظاہر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ایسے واقعات سارے جرمنی میں تواتر سے رونما نہیں ہو رہے لیکن ان میں بتدریج اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ ڈرانے دھمکانے کی خبریں تواتر کے ساتھ سامنے آ رہی ہیں۔

نیٹو۔ روس راست تصادم کا مطلب ہے 'تیسری عالمی جنگ'، امریکہ کی تنبیہ

اوبر ہاؤزن شہر میں ایک پولش روسی اسٹور پر بعض افراد نے حملہ کر کے اس کی کھڑکیوں کے شیشوں کو توڑ دیا تھا۔ اس تناظر میں کئی روسی دکاندار اپنی دکانیں کھولنے سے کترانے لگے ہیں۔

جرمنی میں روسی کمیونٹی

جرمنی میں قریب ساٹھ لاکھ روسی نژاد شہری بستے ہیں۔ ان کی زیادہ تر تعداد اب جرمن پاسپورٹ کی حامل ہے۔ کئی جرمن نسل کے افراد بھی سابقہ سوویت یونین کے مختلف علاقوں سے واپس جرمنی پہنچے تھے۔ ان علاقوں میں روس، یوکرین اور قزاقستان خاص طور پر نمایاں ہیں۔

یہ افراد وسطی یورپی ملک جرمنی سے ہجرت کر کے روس، یوکرین اور قزاقستان میں کئی دہائیوں قبل روزگار کے لیے گئے تھے۔ یہ اٹھارہویں صدی کی بات ہے جب یہ جرمن افراد روسی سلطنت کے مختلف علاقوں میں کاروبار اور روزگار کی منڈیوں تک رسائی کے لیے گئے اور پھر وہیں آباد ہو گئے تھے۔

Deutschland Frankfurt | Bäckerei verkauft Berliner als "Friedenskreppel" in ukrainischen Nationalfarben
کئی جرمن بیکریوں نے روسی حملے کے بعد اظہارِ یکجہتی کے طور پر ایسے ڈونٹ بنانے شروع کر دیے ہیں، جن پر یوکرینی جھنڈے کے رنگ نمایاں ہیںتصویر: Timm Reichert/REUTERS

ان میں قریب دو ملین یا بیس لاکھ افراد دوسری عالمی جنگ کے بعد سن انیس سو پچاس کی دہائی سے سابقہ مغربی جرمنی میں لوٹ کر  آنا شروع ہو گئے تھے اور یہ سلسلہ منقسم جرمن ریاستوں کے انضمام تک جاری رہا۔

جوہری ہتھیاروں کے خلاف دفاع کا یورپی نظام کیسے کام کرتا ہے؟

تعلیم یافتہ کمیونٹی

 جرمنی میں آباد روسی کمیونٹی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ تعلیم یافتہ ہے اور ان میں بے روزگاری کی شرح بہت کم ہے۔ جنگ سے قبل انہیں  انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت الٹرنیٹو فار ڈوئچ لینڈ کا حامی قرار دیا جاتا تھا اور اب یوکرین پر حملے کے بعد اس کمیونٹی کو پوٹن کی حامی ہونے کے الزام کا سامنا ہے۔

ایسی صورت میں یہ کمیونٹی خود کو مرکزی دھارے سے کٹتی ہوئی محسوس کر رہی ہے اور انہیں باہر نکلتے وقت حملوں کا خوف لاحق ہے۔

اولیور پیئپر (ع ح، ا ا)