جرمنی میں زہریلي سنڈیوں (کیٹر پلر) کے خلاف مہم
جرمنی میں زہریلی اور خطرناک سنڈیوں کی بہتات ہو گئی ہے۔ یہ خاص طور پر شاہ بلوط (Oak) کے درختوں پر ڈھیرے ڈالے ہوئی ہیں۔
نارتھ رائن ویسٹ فالیا جنگل اور سنڈیاں
جرمنی کے صوبے نارتھ رائن ویسٹ فالیا کے شہروں اور قصبوں کے گھنے سرسبز و شاداب اور جنگلاتی علاقوں میں یہ سنڈیاں کثیر تعداد میں پائی جاتی ہیں۔ خاص طور پر شاہ بلوط کے درختوں پر ان سنڈیوں کی موجودگی حیران کن طور پر بہت زیادہ ہے۔
انسداد سنڈی پروگرام
جرمنی میں ان زہریلی سنڈیوں کے خلاف ایک بہت بڑے آپریشن کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ خصوصی ٹیمیں ان کو جلانے میں مصروف ہیں۔ گزشتہ برس کے مقابلے میں رواں برس کا انسداد سنڈی کا آپریشن بہت بڑا ہے کیونکہ سنڈیوں کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے۔
زہریلی سنڈی خطرناک ہے
یہ سنڈی یا کیٹرپلر اگر انسانی جسم پر پھر جائے تو وہاں پر سوزش اور شدید خارش ہوتی ہے۔ شاہ بلوط پر پائی جانے والی سنڈی کے بال کسی بھی انسانی جسم پرچبھنے سے نیم بے ہوشی طاری ہو سکتی ہے اور بعد میں بخار بھی ہو سکتا ہے۔
شاہ بلوط پر سنڈیاں
رواں برس شاہ بلوط کے درختوں پر یہ کیٹرپلر بے شمار ہیں۔ سنڈیاں جلوس کی صورت میں اوپر نیچے ہوتی رہتی ہیں۔ ان کی بہتات کی وجہ سے یہ جنگلاتی ہوٹلوں اور ریستورانوں میں بھی پھیل گئی ہیں۔ اس باعث وہاں جانے والوں کے کپڑوں پر چڑھ جاتی ہیں اور انجام کار پریشانی کا باعث بنتی ہیں۔
سنڈیاں پریشانی کا باعث
جرمن شہر میونسٹر کے ایک جنگلاتی علاقے میں کیمپنگ کرنے والے چھ افراد کے سروں میں سے سنڈی کے بالوں کو نکالا گیا۔ ایک اور شہر ڈورٹمنڈ کا ایک سوئمنگ پول کو بند کرنا پڑا کیونکہ وہاں سنڈیوں کی تعداد قابو سے باہر ہو گئی تھیں۔ اسی طرح میولہائم شہر میں کم از کم نو بچے ان سنڈیوں سے علیل ہوئے اور انہیں ہسپتال داخل کرنا پڑا
سنڈیوں کے جالے
یہ سنڈیاں شاہ بلوط کے درخت میں جالے بنانے کے بعد اُس کے اندر رہتی ہیں۔ اس مخصوص قسم کے جالے سے بھی بچنا ضروری ہے کیونکہ ان میں کیٹرپلر کے کہیں اور منتقل ہونے کے بعد بھی بال رہ جاتے ہیں۔ گرم موسم میں ان سنڈیوں کی افزائش تیز ہو جاتی ہے۔
باویریا بھی متاثر
وفاقی جرمن ریاست نارتھ رائن ویسٹ فالیا کے علاوہ جنوبی ریاست باویریا کے جنگلات میں بھی ان کی بہتات ہو گئی ہے۔ جرمنی کے چوتھے بڑے شہر کولون کے جنگلاتی علاقوں میں موجود شاہ بلوط کے بے شمار درختوں پر ان سنڈیوں کا بسیرا ہے۔
انتباہی کھمبے
جرمنی کے جنگلوں میں جانے والوں راستوں پر، کسی مقامات پر عام لوگوں کے لیے انتباہی پیغامات کے کھمبے نصب کر دیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی کیمپنگ یا جنگلوں میں پھرنے والے شوقین افراد کو محفوظ رہنے اور احتیاط کی ہدایت کی گئی ہے۔