جرمنی میں سائیکل کیسے چلائیں؟
جرمنی میں موسم بہار کی آمد کے ساتھ ہی تہہ خانوں میں رکھی سائیکلیں نکال کر انہیں کی صفائی ستھرائی بھی شروع ہو جاتی ہے۔ لیکن اس سے قبل کہ آپ سائیکل نکال کر چلانا شروع کر دیں، یہ چند اصول ضرور پڑھ لیجیے۔
سائیکل کا لائسنس
جرمنی میں بچے بہت چھوٹی عمر میں ہی سائیکل چلانا سیکھ لیتے ہیں، کئی مرتبہ تو چلنا سیکھنے سے بھی پہلے۔ بچے جب آٹھ یا نو برس کی عمر کو پہنچتے ہیں تو پولیس اہلکار اسکولوں میں آ کر ’سائیکل لائسنس‘ نامی پروگرام کے تحت انہیں سائیکل چلانے کے لیے ٹریفک کے اصول سکھاتے ہیں۔
’سائیکل دوست‘ شہر ڈھونڈیں
جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے شہر میونسٹر (تصویر میں) کو سن 2015 میں سب سے بہتر ’سائیکل دوست‘ شہر قرار دیا گیا تھا۔ کارلسروہے اور فرائبرگ جیسے جرمن شہر بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر آئے تھے۔ تاہم جرمنی کے بڑے شہر اس فہرست میں بہت نیچے رہے۔ بے تحاشا کاروں اور زیر تعمیر عمارتوں کے سبب برلن کا نمبر تیسواں رہا تھا۔
اپنا روٹ بھی دیکھیے
جرمنی بھر میں سائیکلوں کے لیے مختص راستوں کا جال بچھا ہوا ہے۔ باویریا کے جنگلوں سے لے کر شہروں کے نواح میں ’اربن جنگلوں‘ تک میں سائیکل چلانے کے لیے راستے ہیں۔ تصویر میں وادی احر دکھائی دے رہی ہے جہاں سائیکل سوار انگور کے کھیتوں کے درمیان سے گزرتے راستوں پر سائیکل چلا رہے ہیں۔ پیڈل چلاتے پاؤں تھک گئے، تو رک جائیے اور مقامی وائن سے لطف اندوز ہویے۔
پیدل چلنے والوں کا بھی احترام لازم
صرف سائیکلوں کے لیے متعین راستے پر اگر کوئی پیدل چلنا شروع کر دے تو سائیکل سوار بُرا مانتے ہیں۔ علاوہ ازیں اگر آپ اپنی سائیکل تیز نہیں چلا رہے تو بہتر ہے کہ آپ سائیکل پکڑ کر فٹ پاتھ پر پیدل چلنا شروع کر دیں۔ ورنہ پیچھے سے آنے والے سائیکل سوار گھنٹیاں بجا بجا کر آپ پر غصہ نکالتے رہیں گے۔
بہار، اتوار کا دن، اور جرمنی
جرمنی میں موسم بہار آتے ہی دن لمبے ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور ساتھ سڑکوں پر سائیکل سواروں کی تعداد بڑھ جاتے ہے۔ اگر آپ سائیکل چلانے والوں کو ذرا غور سے دیکھیں تو آپ کو ایسا کم از کم ایک معمر جوڑا ضرور دکھائی دے گا، جنہوں نے ایک جیسی شرٹس پہن رکھی ہوں گی اور ایک ساتھ سائیکل چلا رہے ہوں گے۔ ایسا منظر دیکھ کر محبت پر یقین بڑھ جاتا ہے۔
موزوں لباس
کرسمس کے تہوار سے لے کر ایسٹر کے تہوار تک سرد موسم سے بچنے کی خاطر جرمن شہری بھاری اور گرم کپڑوں میں ملبوس دکھائی دیتے ہیں۔ سائیکل چلانے کے لیے پولیسٹر کے بنے کپڑے (Spandex) سردی سے تو نہیں بچاتے لیکن پسینہ آنے کی صورت میں یہ بہت کارگر ثابت ہوتے ہیں۔ سائیکل چلانے کے لیے موزوں لباس پہننا بھی اہم ہے۔
اہم اصول
سب سے اہم اصول یہ ہے کہ نشے کی حالت میں گاڑی نہیں چلائی جا سکتی۔ بظاہر تو ایسی حالت میں سائیکل چلانا بہت خطرناک دکھائی نہیں دیتا، لیکن اگر خون میں الکحل کی مقدار مقررہ حد سے زیادہ ہو تو سائیکل چلانا نہ صرف آپ کے لیے بلکہ گاڑیاں چلانے والوں کے لیے بھی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ اسی لیے بہتر ہے کہ آپ سائیکل کہیں لاک کریں اور ٹیکسی لے لیں۔
وقت ہو تو دوسروں کی مدد ضرور کریں
سائیکل چلانے کا مطلب یہ نہیں کہ لوگ گاڑی خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔ نہ ہی محض ورزش کی خاطر سائیکل چلائی جاتی ہے۔ بلکہ یہ نقل و حرکت کا ایک باقاعدہ ذریعہ ہے، جو ماحول دوست بھی ہے۔ اگر کسی کی سائیکل خراب ہو گئی ہے، اور آپ اسے ٹھیک کرنا جانتے ہیں اور آپ کے پاس وقت بھی ہے تو دوسروں کی تھوڑی سی مدد ضرور کیجیے۔
پبلک ٹرانسپورٹ میں سائیکل
اگر آپ سائیکل چلاتے تھک گئے ہیں تو جرمنی میں آپ اپنی سائیکل ٹرین، ٹرام یا پھر بس میں ساتھ لے جا سکتے ہیں۔ تاہم اس کے لیے آپ کو اضافی ٹکٹ چاہیے۔ علاوہ ازیں اگر پبلک ٹرانسپورٹ میں لوگ زیادہ ہیں اور آپ اپنی سائیکل سمیت اس میں سوار ہو رہے ہیں تو لوگوں کی غصیلی نظروں کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔ فولڈ ہو جانے والی سائیکلیں اس حوالے سے آپ کے لیے اور دوسرے مسافروں کے لیے زیادہ بہتر رہیں گی۔