جرمنی میں شرح پیدائش میں اضافہ، مگر یورپی اوسط سے کم
3 جون 2023جرمنی میں، جو یورپی یونین کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے، حالیہ برسوں میں بچوں کی شرح پیدائش میں اضافہ ہوا تو ہے تاہم یہ شرح پوری یورپی یونین میں بچوں کی اوسط شرح پیدائش سے پھر بھی کم بنتی ہے۔ تازہ ترین ملکی ڈیٹا کے مطابق جرمنی کی آبادی میں تیرہ سال تک کی عمر کے بچوں کا تناسب گزشتہ سال کے آغاز پر بڑھ کر 13 فیصد ہو گیا، جو کہ 2015 کے آغاز پر 12.2 فیصد کی کم ترین سطح سے بہرحال زیادہ ہے۔
جرمنی: ماں بننے والی خواتین کی اوسط عمر پہلی مرتبہ 30 برس سے زیادہ
وفاقی جرمن دفتر شماریات Destatis نے حال میں بتایا کہ جرمنی کی کل 83.2 ملین کی آبادی میں بچوں کی تعداد 10.9 ملین بنتی ہے۔
یورپی یونین میں مجموعی طور پربچے آبادی کا 13.9 فیصد بنتے ہیں۔ آئرلینڈ میں بچوں کا ملکی آبادی میں تناسب سب سے زیادہ بنتا ہے، جو 18.3فیصد ہے۔ اس کے بعد 16.4 فیصد تناسب کے ساتھ سویڈن دوسرے اور 16.2فیصد کے تناسب کے ساتھ فرانس تیسرے نمبر پر آتا ہے۔
جرمنی میں بچوں کی سیزیرین سیکشن سے پیدائش میں دوگنا اضافہ
یورپی یونین کے رکن دیگر ممالک میں سے مجموعی آبادی میں بچوں کا تناسب اٹلی میں 11.7 فیصد، پرتگال میں 11.8 فیصد، مالٹا اور یونان میں برابر یعنی 12.6 فیصد اور اسپین میں 12.9 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔
جرمنی کے لیے خوش آئند بات یہ ہے کہ اس ملک میں حالیہ برسوں میں بچوں کی شرح پیدائش میں اضافہ ہونے لگا ہے۔ ملکی اعداد و شمار کے مطابق جرمنی میں 2010 اور 2014 کے درمیان سالانہ بنیادوں پر اوسطاﹰ چھ لاکھ 82 ہزار دو سو بچے پیدا ہوئے جبکہ سال 2015 سے لے کر 2020 تک یہی اوسط سالانہ تعداد بڑھ کر سات لاکھ پچھہتر ہزار چھ سو ہو چکی تھی۔
2021 میں جرمنی میں کُل سات لاکھ پچانوے ہزار پانچ سو بچے پیدا ہوئے اور یہ تعداد 1997ء کے بعد ملک میں کسی بھی ایک سال میں پیدا ہونے جرمن بچوں کی سب سے زیادہ تعداد تھی۔
ش ر ⁄ م م (ڈی پی اے)