جرمنی میں عوامی آمد و رفت، سائیکلنگ کا بڑھتا ہوا رجحان
21 اکتوبر 2011جرمن شہروں اور قصبوں میں سائیکلنگ اتنی پسند کی جاتی ہے کہ اب موٹر گاڑیاں چلانے والے ڈرائیوروں کی سائیکل سواروں سے شکایات بھی مسلسل بڑھتی جا رہی ہیں۔ بہت سے ڈرائیوروں کا کہنا ہے کہ اکثر شہروں میں ان کے لیے سڑکیں تنگ پڑتی جا رہی ہیں کیونکہ مقامی بلدیاتی اداروں نے ہر سڑک کے ساتھ ساتھ سائیکل سواروں کے لیے مخصوص ٹریک بنانا شروع کر دیے ہیں۔
جرمن دارالحکومت برلن کی آبادی ساڑھے تین ملین ہے۔ وہاں ایسے مقامی باشندوں کی تعداد پانچ لاکھ سے زیادہ ہے، جو آمد و رفت کے لیے روزانہ بنیادوں پر سائیکلیں استعمال کرتے ہیں۔ یہ تعداد ایک سال پہلے کے مقابلے میں کم از کم بھی دوگنا ہے۔ اسی وجہ سے برلن شہر کی انتظامیہ شہر میں سائیکل سواروں کے لیے سینکڑوں نئے ٹریک متعارف کرا چکی ہے۔
برلن کی سب سے مشہور شاہراہ کا نام Unter den Linden ہے، جس کے دونوں طرف درختوں کی طویل قطاریں ہیں اور یہ شاہراہ شہر کے عین وسط سے گزرتی ہے۔ اس شاہراہ پر بھی آپ کو اگر برانڈن برگ گیٹ دیکھنے کے خواہش مند لاکھوں ملکی اور غیر ملکی سیاح نظر آئیں گے، تو ساتھ ہی وہ سائیکل سوار بھی جو موٹر گاڑیوں اور پیدل چلنے والوں کے ہجوم میں اپنے لیے راستہ تلاش کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
برلن میں گزشتہ کچھ عرصے سے ایک اور رجحان بھی دیکھنے میں آ رہا ہے۔ اسے Beer bikes کہتے ہیں۔ اس سے مراد اکثر درجنوں کی تعداد میں گروپوں کی صورت میں سائیکل چلانے والے وہ شہری ہوتے ہیں، جو تفریح کے لیے سائیکل چلاتے ہوئے بیئر بھی پی رہے ہوتے ہیں۔
برلن کے ایک اٹھاون سالہ ٹیکسی ڈرائیور کے مطابق یہ بیئر بائیکس حقیقت میں ایک بڑا مسئلہ ہیں۔ ’’ایسے سائیکل سوار قوانین کا احترام نہیں کرتے۔ ٹریفک کو پرخطر بنا دیتے ہیں اور ان کا مجموعی رویہ روز بروز زیادہ سے زیادہ غیر مہذب ہوتا جا رہا ہے۔‘‘
جرمنی کئی عشروں سے ایک ایسا ملک سمجھا جاتا ہے، جہاں عام لوگ گاڑی چلانا پسند کرتے ہیں۔ لیکن برلن میں وفاقی وزارت ٹرانسپورٹ کے مطابق یورپی یونین کے اس سب سے زیادہ آبادی والے ملک میں نوے کے عشرے کے وسط سے سائیکل سواری کا رجحان مسلسل زور پکڑتا جا رہا ہے۔ آج جرمنی میں مجموعی طور پر سائیکلیں استعمال کرنے والے افراد کی تعداد اتنی ہے، جتنی پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آئی تھی۔
اتنی زیادہ تعداد میں سائیکل سواروں کی وجہ سے حادثات بھی کافی زیادہ ہوتے ہیں۔ جرمنی کے وفاقی دفتر برائے شماریات کے مطابق گزشتہ برس پورے ملک میں شہری علاقوں میں جتنے بھی حادثات ہوئے، ان میں سے ہر تیسرے حادثے میں کوئی نہ کوئی سائیکل سوار بھی ملوث تھا۔ یہی وجہ ہے کہ جرمن شہروں میں خاص طور پر حکام اب سائیکل سواروں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن ساتھ ہی سائیکلنگ سے متعلق ٹریفک قوانین کا احترام یقینی بنانے کی کوششیں بھی جاری ہیں۔ اس لیے کہ سائیکل سواری اگر آمد و رفت کا صحت مند اور زیادہ ماحول دوست ذریعہ ہے تو اسے شہری زندگی میں نئے مسائل کی بجائے آسانیوں کا سبب بننا چاہیے۔
رپورٹ: عصمت جبیں
رپورٹ: عاطف توقیر