جرمنی میں قبل از وقت قومی الیکشن خارج از مکان، وفاقی حکومت
10 جون 2024یورپی یونینن کے رکن 27 ممالک میں یورپی پارلیمان کے نئے ارکان کے انتخاب کا عمل چھ جون سے شروع ہو کر گزشتہ روز نو جون کو مکمل ہوا تھا۔ ان انتخابات میں پوری یورپی یونین میں مجموعی طور پر برتری تو مرکز سے دائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والی قدامت پسند جماعتوں کے پارلیمانی حزب کو ہی ملی، تاہم کئی ممالک میں انتہائی دائیں بازو کی عوامیت پسند جماعتوں کو حاصل تائید میں اضافہ بھی دیکھا گیا۔
جرمن حکومتی جماعتوں کی تائید میں کمی
فرانس میں مارین لے پین کی جماعت کو ملنے والی زبردست کامیابی کے بعد صدر ماکروں نے فوری طور پر ملک میں نئے عام الیکشن کرانے کا اعلان کرتے ہوئے اتوار کی رات ہی پیرس میں قومی پارلیمان بھی تحلیل کر دی تھی۔
اسی طرح جرمنی میں تارکین وطن کی آمد اور اسلام کی مخالفت کرنے والی انتہائی دائیں بازو کی جماعت 'متبادل برائے جرمنی‘ یا اے ایف ڈی کو حاصل تائید میں بھی اضافہ ہوا اور وہ مجموعی تائید کے لحاظ سے دوسرے نمبر پر رہی۔
اس تناظر میں چانسلر شولس کی قیادت میں تین جماعتی مخلوط حکومت میں شامل پارٹیوں کو ملنے والی کم حمایت کے پیش نظر اپوزیشن کی قدامت پسند یونین جماعتوں کی طرف سے بلاتاخیر یہ مطالبہ کر دیا گیا کہ جرمنی میں بھی یورپی انتخابی نتائج کی روشنی میں فرانس کی طرح قبل از وقت عام انتخابات کے انعقاد کا اعلان کر دیا جائے۔
جرمنی کی موجودہ مخلوط حکومت میں چانسلر اولاف شولس کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی)، ماحول پسندوں کی گرین پارٹی اور ترقی پسندوں کی فری ڈیموکریٹک پارٹی (ایف ڈی پی) شامل ہیں۔
شولس حکومت کا موقف
جرمن اپوزیشن کی قدامت پسند جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) اور جنوبی صوبے باویریا میں اس کی ہم خیال قدامت پسند جماعت کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) کی طرف سے نئے قومی انتخابات کے مطالبے کی وجہ یہ بتائی گئی تھی کہ یورپی پارلیمانی الیکشن میں تینوں حکومتی جماعتوں کو حاصل عوامی تائید میں کمی ہوئی ہے۔ اس لیے عوامی خواہشات کو پیش نظر رکھتے ہوئے یورپی یونین کے اس سب سے زیادہ آبادی والے ملک میں فوری نئے عام الیکشن کا اعلان کیا جائے۔
اس مطالبے کے جواب میں برلن میں آج پیر 10 جون کو وفاقی حکومت کے ترجمان اشٹیفن ہیبے شٹرائٹ نے صحافیوں کو بتایا، ''ملک میں معمول کے مطابق نئے قومی انتخابات اگلے برس موسم خزاں میں ہونا ہیں اور حکومت اس ٹائم ٹیبل کو یونہی رکھنا چاہتی ہے۔‘‘
وفاقی حکومتی ترجمان نے بتایا، ''مخلوط حکومت میں شامل جماعتوں کی طرف سے اس امکان پر ایک لمحے کے لیے بھی غور نہیں کیا گیا کہ جرمنی میں اچانک نئے عام انتخابات کے انعقاد کا اعلان بھی کیا جا سکتا ہے۔‘‘
عام الیکشن اگلے برس موسم خزاں میں ہی ہوں گے
جرمنی میں کل اتوار کے روز ہونے والے یورپی پارلیمانی الیکشن میں چانسلر شولس کی مخلوط حکومت میں شامل تینوں جماعتوں کو مجموعی طور پر ایک تہائی سے بھی کم ووٹ ملے تھے۔ خود چانسلر شولس کی اپنی جماعت ایس پی ڈی کو تو اس قومی سطح کے الیکشن میں کافی برے نتائج کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
اسی لیے جب شولس حکومت کے مستقبل کے بارے میں اپوزیشن کی طرف سے مختلف باتیں کہی جانے لگیں، تو ساتھ ہی یہ مطالبہ بھی کر دیا گیا کہ جرمنی بھی فرانس کی طرح فوراﹰ نئے قومی الیکشن کے انعقاد کا اعلان کر دے۔
اس سیاسی مطالبے کو رد کرتے ہوئے اور موجودہ وفاقی حکومت کے موقف کی نمائندگی کرتے ہوئے حکومتی ترجمان ہیبے شٹرائٹ نے برلن میں کہا، ''چانسلر شولس کی حکومت ایک چار سالہ سیاسی منصوبہ ہے، جس کا فیصلہ جرمن عوام نے کیا تھا۔ اگلے قومی انتخابات چار سالہ مدت کے بعد ہی ہوں گے۔ تب عوام کو نئے سرے سے اپنی رائے دینا ہو گی اور جرمنی کی وفاقی جمہوری سیاست کی ہیئت بھی اسی کی متقاضی ہے۔‘‘
م م / ش ر (اے ایف پی، ڈی پی اے)