جرمنی میں کارل مارکس اور فریڈرش اینگلز کی یادگاریں
کارل مارکس اور فریڈرش اینگلز دونوں کو بابائے سوشلزم کہا جاتا ہے۔ اگرچہ جرمنی میں یہ دونوں شخصیات متنازعہ تصور کی جاتی ہیں تاہم پھر بھی مختلف جرمن شہروں میں ان کی بہت سی یادگاریں موجود ہیں۔
چین سے ایک تحفہ
کارل مارکس کی پیدائش جرمن شہر ٹریئر میں ہوئی تھی اور آئندہ برس اُن کا دو سوواں یومِ پیدائش منانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ اس موقع پر چین نے ٹریئر شہر کو مارکس کا 6.3 میٹر (بیس فٹ) سائز کا ایک مجسمہ بطور تحفہ دینے کی پیشکش کی ہے۔ طویل بحث مباحثے کے بعد سٹی کونسل نے اس تحفے کو قبول کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ لکڑی کے اس مجسمے (تصویر) کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ اصل مجسمہ کیسا ہو گا۔
مارکس ایک تاریخی شخصیت
جرمن شہر ٹریئر میں 2013ء میں کارل مارکس کی ایک سو تیس ویں برسی منائی گئی تھی۔ تب جرمن فنکار اوٹمار ہوئرل کی جانب سے ٹریئر کے تاریخی مقام پورٹا نیگرا کے سامنے مارکس کے پانچ سو مجسمے نصب کیے گئے تھے، جو پلاسٹک سے بنے ہوئے تھے۔ ان مجسموں کے ذریعے اس فنکار کا مقصد یہ تھا کہ لوگ مارکس کی تاریخی شخصیت اور اُن کی شاہکار تصنیفات پر نئے سرے سے بحث مباحثہ شروع کریں۔
سوچ میں ڈُوبے فریڈرش اینگلز
مارکس کے ساتھ ساتھ فریڈرش اینگلز کو بھی کمیونزم کا ایک بڑا فلسفی مانا جاتا ہے۔ اُن کا تانبے سے تیار کیا گیا چار میٹر سائز کا یہ مجسمہ اُن کے آبائی جرمن شہر وُوپرٹال میں نصب ہے۔ چینی حکومت نے ایک چینی فنکار کا بنایا ہوا یہ مجسمہ 2014ء میں وُوپرٹال شہر کو تحفے کے طور پر دیا تھا۔ اینگلز کا یہ مجسمہ سائز میں ٹریئر شہر میں کارل مارکس کے مجوزہ مجسمے سے چھوٹا ہے۔
روحانی بھائی
1848ء میں شائع ہونے والی تصنیف ’کمیونسٹ منشور‘ کارل مارکس اور فریڈرش اینگلز کی مشترکہ کاوِش تھی۔ یہ تصویر ان دونوں کے برلن میں نصب مجسموں کی ہے۔ سابقہ مشرقی جرمنی کی کمیونسٹ حکومت کے ایماء پر 1986ء میں تیار کردہ ان مجسموں کا مقصد بابائے کمیونزم تصور کیے جانے والے ان فلسفیوں کو خراجِ عقیدت پیش کرنا تھا۔ نئے سرے سے نصب کردہ ان دونوں مجسموں کا رُخ اب مشرق کی بجائے مغرب کی جانب ہے۔
مارکس کا بہت بڑا مجسمہ
کارل مارکس کا ایک بہت بڑے سائز کا یہ مجسمہ مشرقی جرمن شہر کیمنِٹس میں ہے۔ 1953ء سے لے کر 1990ء تک اس شہر کا نام ’کارل مارکس سٹی‘ ہوا کرتا تھا۔ تیرہ میٹر سائز کا یہ مجسمہ دنیا بھر میں اپنی نوعیت کا دوسرا بڑا مسجسمہ ہے۔ اس مجسمے کے پیچھے دیوار پر چار زبانوں جرمن، انگریزی، روسی اور فرانسیسی میں ’کیمونسٹ منشور‘ کا مشہور جملہ ’دنیا بھر کے مزدورو، متحد ہو جاؤ‘ درج ہے۔
بسمارک کی بجائےمارکس
مشرقی جرمن شہر فرسٹن والڈے کی اس یادگاری تختی پر کسی زمانے میں جرمن سلطنت کے پہلے چانسلر اوٹو فان بسمارک کی شبیہ ہوا کرتی تھی۔ 1945ء میں اُن کی جگہ کارل مارکس کی شبیہ نصب کر دی گئی۔ دونوں جرمن ریاستوں کے اتحاد کے فوراً بعد تانبے کی یہ تختی چوری ہو گئی تھی۔ 2003ء میں کافی بحث مباحثے کے بعد بالآخر سٹی کونسل نے بسمارک کی بجائے مارکس ہی کی نئی تختی لگا دی۔
ایک اور متنازعہ مجسمہ
یہ مجسمہ تیس سال تک مشرقی جرمن شہر لائپسگ میں یونیورسٹی کے مرکزی داخلی دروازے کے باہر نصب رہا۔ سابقہ کمیونسٹ مشرقی جرمن دور میں لائپسگ یونیورسٹی کارل مارکس یونیورسٹی کہلاتی تھی۔ 2006ء میں تعمیر و مرمت کے دوران اس مجسمے کو ہٹا دیا گیا تھا۔ کچھ حلقوں کا خیال تھا کہ دوبارہ اسے نصب نہ کیا جائے۔ بالآخر ایک وضاحتی تحریر کے ساتھ اسے یونیورسٹی کے ژاہن الے کیمپس کے باہر نصب کر دیا گیا۔