جرمنی میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کا ایک نیا ریکارڈ
23 دسمبر 2020جرمنی میں کورونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں اور مریضوں کی تعداد کا ریکارڈ برلن شہر میں قائم رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ رکھتا ہے۔ اس ادارے نے بتایا ہے کہ منگل بائیس دسمبر کو سارے ملک میں کووڈ انیس بیماری سے ہونے والی ہلاکتیں نو سو باسٹھ تھیں اور جن نئے مریضوں میں اس کی تشخیص کی گئی ہے، ان کی تعداد ستائیس ہزار نو سو اڑسٹھ ہے۔ رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ متعدی امراض پر تحقیق کا قومی ادارہ ہے۔بائیو این ٹیک فائزرکورونا ویکسین، یورپی یونین کی منظوری
سب سے زیادہ ہلاکتیں
منگل کو جرمنی میں اب تک کی سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ اس سے قبل وائرس کی ملک گیر وبا سے ہونے والی سب سے زیادہ اموات سولہ دسمبر کو ہوئی تھیں اور تب نو سو باون افراد بیماری کی تاب نہیں لا سکے تھے۔
اب بائیس دسمبر کو سب سے زیادہ زندگیوں کے ختم ہونے کا بتایا گیا ہے۔ جرمنی میں کورونا اموات کی مجموعی تعداد اٹھائیس ہزار دو سو اکتالیس ہے۔ وائرس کی لپیٹ میں اب تک پندرہ لاکھ چھپن ہزار سے زائد افراد آئے ہیں۔
جرمنی میں کورونا وائرس کا کنٹرول
ایسے اندازے لگائے گئے ہیں کہ کووڈ انیس کی جان لیوا وبا کی پہلی لہر کا جرمنی نے کئی یورپی ممالک سے بہتر انداز میں مقابلہ کیا تھا۔ دوسری جانب فرانس، اسپین، اٹلی اور برطانیہ جیسے ممالک میں وبا کی صورت حال خاصی تشویشناک رہی تھی اور قابو سے باہر دکھائی دیتی تھی۔ لیکن حالیہ ہفتوں میں وائرس کی دوسری لہر میں جرمن شہروں اور قصبوں میں کووڈ انیس کے مریضوں اور شدید علیل افراد کی اموات میں حیران کن اضافہ ہوا ہے۔
اس باعث لاک ڈاؤن کا نفاذ بھی کیا جا چکا ہے اور تعلیمی اداروں کے ساتھ ساتھ دکانیں اور شاپنگ مراکز کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔ ابھی تک جرمن حکام وبا کو کنٹرول کرنے میں بظاہر بے بس دکھائی دیتے ہیں۔
مشرقی ریاست سیکسنی کی صورت حال
اس ریاست کو کورونا وبا کی دوسری لہر نے سب سے زیادہ متاثر کر رکھا ہے اور اس میں اموات کی شرح بھی بقیہ جرمنی سے زیادہ ہے۔ سیکسنی میں ایک لاکھ افراد میں ہلاک ہونے والے مریضوں کی شرح ستاون افراد کے لگ بھگ ہے۔ یہ شرح ہیلتھ حکام کے نزدیک غیر معمولی ہے۔کورونا مریضوں کی اموات میں تین گنا اضافہ
اسی ریاست کا ایک شہر سیٹاؤ میں نعشیں جلانے کی سینٹر نے بتایا ہے کہ اب اس کے پاس مزید لاشیں رکھنے کی گنجائش نہیں رہی۔
ع ح، ا ا (روئٹرز، ڈی پی اے)