1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں کورونا وائرس کے تین مزید کیسز کی تصدیق

29 جنوری 2020

جرمنی میں محکمہ صحت کے حکام کے مطابق جن تین مزید افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ان کا تعلق بھی جنوبی ریاست باویریا سے ہے۔ اب تک اس مہلک وائرس سے چین میں ہلاکتیں 132 تک پہنچ گئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/3WxA1
Deutschland Coronavirus Klinikum Schwabing
تصویر: Reuters/A. Uyanik

منگل 28 جنوری کی شب جرمن حکام نے اس بات کی تصدیق کی کہ باویریا صوبے میں تین مزید افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ باویریا میں ایک شخص میں کورونا وائرس کی تصدیق پہلے ہی ہوچکی تھی اور اس طرح اب یہ تعداد چار ہوگئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق حال ہی میں بعض چینی ورکرز نے اس علاقے کا دورہ کیا تھا اور غالب امکان اس بات کا ہے کہ ان سے رابطے میں آکر ہی یہ افراد اس وائرس سے متاثر ہوئے ہوں گے۔ محمکہ صحت کے حکام کا کہنا تھا، ’’مجموعی طور پر تقریباﹰ 40 ایسے ملازم ہیں جو حتمی طور پر ایک چینی خاتون کے رابطے میں تھے۔ احتیاطی تدبیر کے طور پر ایسے متاثرہ افراد کا بدھ 29 جنوری کو ٹیسٹ کیا جائے گا۔‘‘

 حکام کا یہ بھی کہنا تھا کہ جس شخص میں سب سے پہلے کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی وہ اپنے ایک چینی ساتھی کے رابطے میں آنے سے متاثر ہوا تھا جس نے ایک ہفتہ قبل کمپنی کے ورکشاپ کے سلسلے میں اس علاقے کا دورہ کیا تھا۔ جن چینی خاتون سے یہ وائرس پھیلا ہے ان کا تعلق شنگھائی سے ہے اور انھیں اس کی علامات کا اندازہ اس وقت ہوا جب وہ گزشتہ ہفتے جرمنی سے چین کے لیے محو پرواز تھیں۔ کاروبار کے سلسلے میں جرمنی دورے سے قبل مذکورہ خاتون نے اپنے والدین سے ملاقات کی تھی اور ان کے والدین نے ان سے ملاقات سے قبل ووہان شہر کا دورہ کیا تھا جہاں سب سے پہلے اس وائرس کا پتہ چلا تھا۔

BG Alltag in der abgeriegelten Stadt Wuhan
چین میں اس وائرس سے متاثرہ 132 افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں جبکہ اس وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 6000 تک پہنچ چکی ہے۔تصویر: Getty Images/AFP

جس کمپنی کے ملازمین متاثر ہوئے ہیں اس کا نام ویباسٹو بتایا جا رہا ہے۔ میونخ کے پاس اسٹاکفورڈ میں واقع یہ کمپنی کاروں سے متعلق ساز و سامان تیار کرتی ہے۔ کمپنی نے اپنے ایک بیان میں اتوار  دو فروری تک اپنا دفتر بند رکھنے کا اعلان کیا ہے اور ملازمین سے اندرون جرمنی یا بیرونی ممالک کے سفر سے باز رہنے کو کہا گيا ہے۔

محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ جرمنی میں جس پہلے شخص میں وائرس کی تصدیق ہوئی تھی وہ طبی طور پر اچھی حالت میں ہے اور باویریا میں اس وائرس سے لوگوں کے متاثر ہونے کے خطرات بہت کم ہیں۔ کورونا وائرس کی جن تین نئے افراد میں تشخیص ہوئی ہے ان کا میونخ کے شوابنگ ہسپتال کے علحیدہ خصوصی وارڈ میں علاج چل رہا ہے۔

نیا کورونا وائرس چین کے ایک وسطی شہر ووہان میں پہلی بار منظر عام پر آیا تھا۔ یہ وائرس نمونیا کے طرز پر سانس کی انفیکشن کا سبب بنتا ہے اور اب تک چین میں اس وائرس سے متاثرہ 132 افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں جبکہ اس وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 6000 تک پہنچ چکی ہے۔

اس وائرس سے متاثر افراد کی تصدیق دنیا بھر کے ڈیڑھ درجن ممالک میں ہو چکی ہے جن میں جنوبی کوریا، تائیوان، تھائی لینڈ، نیپال، ویت نام، سعودی عرب، سنگاپور، امریکا، فرانس اور آسٹریلیا بھی شامل ہیں۔ زیادہ تر متاثرین یا تو چینی افراد ہیں یا وہ لوگ جو حال ہی میں چینی شہر ووہان گئے تھے۔

امریکا اور کینیڈا نے اپنے شہریوں کو چینی صوبے ہوبائی جانے سے خبردار کیا ہے۔ اسی صوبے میں ووہان شہر واقع ہے جو کورونا وائرس سے شدید متاثر ہے۔ اس کے علاوہ امریکا نے اپنے شہریوں کو یہ بھی مشورہ دیا ہے کہ وہ چین جانے کے اپنے سفری منصوبے پر نظر ثانی کریں۔

ڈی ڈبلیو کے ایڈیٹرز ہر صبح اپنی تازہ ترین خبریں اور چنیدہ رپورٹس اپنے پڑھنے والوں کو بھیجتے ہیں۔ آپ بھی یہاں کلک کر کے یہ نیوز لیٹر موصول کر سکتے ہیں۔

ص  ز / ج ا (خبر رساں ادسارے)