جرمنی میں گرمی کی لہر، ’گھر جلدی جائیں‘
جرمنی میں درجہ حرارت چالیس ڈگری کے قریب تک جا پہنچا ہے اور ابھی یہ سلسلہ کئی دن جاری رہنے کی توقع ہے۔
شدید ترین گرمی کا ریکارڈ
یورپ میں جاری گرمی کی کی لہر سے جرمنی بھی شدید متاثر ہوا ہے اور ملک کے کئی علاقوں میں درجہ حرارت چالیس ڈگری کے قریب رہا۔ سائنسدانوں نے موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث خبردار کیا ہے کہ جرمنی میں گرمیوں میں اتنی حدت معمول کی بات بن جائے گی۔
’گھر جلدی جائیں‘
جرمنی میں اسکولوں اور دفاتر میں عموما ایئر کنڈیشنر نہیں ہوتے۔ میڈیکل میٹرولوجسٹ نے مشورہ دیا ہے کہ اگر ممکن ہو تو دفتر رکنے کی بجائے زیادہ سے زیادہ وقت گھر میں گزاریں۔
گھر میں گرمی، پارک چلیں
جرمنی میں عام طور پر گھروں میں بھی اے سی یا پنکھے نہیں ہوتے۔ شدید گرمی کے دوران گھروں میں ٹھہرنا بھی مشکل ہو جاتا ہے اس لیے کئی لوگ پارکوں میں وقت گزارنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
ساحل سمندر جائیں، لیکن محتاط رہیں
موسم گرما میں ساحلوں کا رخ کرنے والے افراد کی تعداد میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔ تاہم صحت اور موسمیات کے ماہرین نے خبردار کیا ہے شدید گرمی کے باعث براہ راست دھوپ میں زیادہ دیر رکنے سے اجتناب کریں اور زیادہ سے زیادہ پانی پئیں۔
اتنی گرمی کہ رن وے بھی اکھڑ گیا
شدید گرمی کے باعث جرمن شہر ہینوور کے ہوائی اڈے کا رن وے بھی متاثر ہوا۔ حدت کے باعث ایئرپورٹ کا رن وے جگہ جگہ سے اکھڑ گیا جس کے باعث 85 پروازیں منسوخ کرنا پڑیں۔
دریا میں پانی کم، بحری جہاز بھی متاثر
کئی دیگر دریاؤں کی طرح دریائے رائن میں بھی پانی کی سطح خطرناک حد تک کم ہو گئی ہے جس کے باعث بھاری مال بردار بحری جہازوں کی آمد و رفت عارضی طور پر بند کر دی گئی ہے۔
’موٹر وے پر بھی محتاط رہیں‘
صرف ہوائی اور بحری ہی نہیں زمینی سفر بھی شدید گرمی کے باعث جرمن شہریوں کے لیے درد سر بنا ہوا ہے۔ جرمنی کی کئی موٹر ویز پر کوئی حد رفتار نہیں ہوتی، لیکن حدت کے باعث ملک کے جنوبی حصوں میں حد رفتار 80 کلو میٹر کر دی گئی ہے۔
زراعت متاثر، کروڑوں کا نقصان
جرمن کسانوں کی یونین کے مطابق درجہ حرارت کے زیادہ ہونے اور بارش کم ہونے کے باعث ملکی فصلیں بھی شدید متاثر ہوئی ہیں جس کے نتیجے میں زراعت کی صنعت کو قریب ڈیڑھ بلین یورو نقصان پہنچے گا۔
بیئر فروش منافع میں
دوسری جانب ملک بھر میں بیئر کی فروخت میں بھی شدید گرمی کی وجہ سے اتنا اضافہ ہوا ہے کہ بیئر بھرنے کی لیے اس صنعت کے پاس شیشے کی بوتلیں کم پڑ گئی ہیں۔