جرمنی میں ہر دسویں بچے کی پیدائش قبل از وقت
6 مارچ 2014یورپ میں نومولود بچوں سے متعلق فاؤنڈیشن ای ایف سی این آئی نے قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کی زندگی کو لاحق خطرات کے بارے میں تازہ ترین انکشافات کیے ہیں۔
نو ماہ یا 37 ہفتے کے حمل کے مقررہ وقت پر پیدا ہونے والے بچوں کے مقابلے میں اس سے پہلے ہی دنیا میں آنے والے بچوں کی صحت کے گوناگوں مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے کیونکہ ان کی جسمانی اور ذہنی نشو و نما مکمل نہیں ہوئی ہوتی یا وہ ناپُختہ ہوتے ہیں۔ نو مولود بچوں کی یورپی فاؤنڈیشن ای ایف سی این آئی کے اندازوں کے مطابق پیدائش کے وقت جن بچوں کا وزن 1000 گرام سے کم ہوتا ہے اُن کے بچنے کے امکانات محض 66 فیصد ہوتے ہیں۔ قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کی نشو ونما آگے چل کر ناقص ہو جاتی ہے، ان میں سانس کی دیرینہ بیماریاں، اعضابی نظام کی کمزوری اور دیگر ذہنی نقائص پائے جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت میں کمی وغیرہ نمایاں نقائص ہوتے ہیں۔
جرمن شہر ہینوور کے بچوں کے ہسپتال میں 1993 ء سے 1998 ء کے دوران 1000 گرام وزن کے حامل پیدا ہونے والے 200 بچوں میں سے محض 173 زندہ رہے۔ ایک طویل مدتی مطالعاتی جائزے کے مطابق ان میں سے محض نصف کی نشو نما نارمل ہوئی ۔ ایک تہائی کے اندر کوئی نا کوئی جسمانی یا ذہنی نقص پایا گیا اور ان میں سے 16 فیصد آج سخت معذوری کا شکار ہیں۔
جرمنی کے صوبے حسے کے مشرقی شہر فُلڈا میں نومبر 2010 ء میں پیدا ہونے والی بچی فریدہ ڈاکٹروں کے مطابق یورپ میں قبل از وقت پیدا ہونے اور بچ جانے والی سب سے چھوٹی بچی ہے۔ فریدہ حمل کے 21 ہفتے اور پانچ دن میں ہی دنیا میں آگئی تھی۔ بلکہ اس اعتبار سے دنیا بھر میں قبل از وقت پیدائش کے بعد بچ جانے والا کوئی دوسرا بچہ فریدہ سے چھوٹا نہیں ہے۔ اس سے قبل 1987 ء میں کینیڈا میں ایک لڑکا حمل کے 21 ہفتے اور پانچ روز بعد ہی پیدا ہو گیا تھا۔
حال ہی میں ایک نئی طبی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ حاملہ خواتین کا بہت زیادہ غیر فعال ہونا بچے کی قبل از وقت پیدائش کے خطرات کو بڑھا دیتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ حمل کی پیچیدگیوں کو کم کرنے کیلئے ماؤں کو جسمانی طور پر چست رہنا چاہیے۔
دوسال قبل ایک بین الاقوامی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ پاکستان میں ہر ایک سو میں سے تقریباً سولہ بچے وقت سے پہلے پیدا ہوتے ہیں۔ اس طرح دنیا میں ہر سال تقریباً ڈیڑھ کروڑ بچوں کی پیدائش قبل از وقت ہوتی ہے جن میں سے دس لاکھ سے زیادہ بچے پیدائش کے فوراً بعد مر جاتے ہیں جبکہ دیگر بہت سے بچے زندگی بھر جسمانی یا ذہنی مشکلات کا شکار ہوجاتے ہیں۔ مزید یہ کہ دنیا بھر میں زندہ پیدا ہونے والے ہر دس میں سے ایک سے زائد بچے قبل از وقت پیدا ہوتے ہیں اور ایسے ساٹھ فیصد واقعات جنوبی ایشیاء اور افریقہ کے زیریں صحارا کے علاقوں میں پیش آتے ہیں۔