Football match abandoned due to racist abuse
20 دسمبر 2021ڈوئسبرگ اور اوسنابرک کی ٹیموں کے مابین یہ میچ ڈوئسبرگ میں کھیلا جا رہا تھا، جب ہاف ٹائم سے قبل یہ میچ منسوخ کر دیا گیا۔ مہمان ٹیم کے ایک کھلاڑی نے الزام عائد کہ کہ اسٹینڈ میں موجود مخالف ٹیم کے ایک مداح نے اسے زبانی طور پر نسل پرستانہ حملے کا نشانہ بنایا۔ جس کے بعد انتظامیہ نے بنڈس لیگا کے اس میچ کو منسوخ کر دیا۔
جرمنی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ نسل پرستانہ حملے کے نتیجے میں کوئی پروفیشنل میچ مؤخر کر دیا گیا ہو۔ یہ واقعہ اتوار کی شب پیش آیا۔
میچ ریفری نکولاس ونٹر نے کھیل کے تینتیسویں منٹ میں یہ میچ اس وقت روک دیا، جب اوسنابرک کے فارورڈ کھلاڑی ایرون اوپوکا نے شکایت کی کہ مخالف ٹیم کے ایک مداح نے نسل کو بنیاد بنا کر اس پر زبانی حملہ کیا ہے۔
شائقئن کے لیے بھی ایک دھچکا
نکولاس ونٹر نے میڈیا کو بتایا کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا، جب اوسنابرک کی ٹیم کارنر لینے والی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اسٹینڈ سے' بندر بندر‘ کی آواز اٹھی، جو ان کے لیے بھی ایک دھچکا ثابت ہوئی۔
بتایا گیا ہے کہ نسل پرستانہ جملہ کسنے والے مبینہ شخص کی فوری شناخت کر لی گئی اور اسے گارڈز اپنی نگرانی میں گراؤنڈ سے باہر لے گئے۔ تاہم بعد ازاں مہمان ٹیم نے میچ شروع کرنے سے انکار کر دیا گیا، جس کی وجہ سے اس میچ کو منسوخ کر دیا گیا۔ اس میچ میں کوئی بھی ٹیم اسکور کرنے میں ناکام رہی۔
ڈوئسبرگ فٹ بال ٹیم کے سی ای او میشائل ویلنگ نے اس واقعے کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ ڈوئسبرگ کے کھلاڑی لیروئے کواڈو کو بھی نسل پرستی کا نشانہ بنایا جا چکا ہے۔
ماضی میں جب کواڈو کو اسی طرح زبانی جملوں کا نشانہ بنایا گیا تھا تو انسداد نسل پرستی امور کے ماہر گیرڈ واگنر نے مطالبہ کیا تھا کہ احتجاج کے طور پر میچ کو منسوخ کر دیا جائے تاہم تب یہ میچ جاری رکھا گیا تھا۔
نازیوں کے خلاف نعرے بازی
جب میچ کی منسوخی کا یہ واقعہ رونما ہوا تو اسٹیڈیم میں موجود متعدد شائقین نے نازی مخالف نعرے بازی کرتے ہوئے اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ اسی دوران ڈوئسبرگ اسٹیڈیم میں نازی مخالف ایک مشہور گانا بھی چلایا گیا۔
بعد میں ڈوئسبرگ ٹیم کی آفیشل ٹوئٹر ہینڈل پر لکھا گیا کہ وہ اوسنا برک کی طرف سے میچ جاری نہ رکھنے کے فیصلے کو قبول کرتے ہیں۔
کلب کے پریس آفیسر ہالٹرمان نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس میچ کی منسوخ سے مداحوں کو واضح پیغام جائے گا کہ اس طرح کا کوئی بھی زبانی کلامی حملہ بھی ناقابل قبول ہے۔
ع ب ، ع ح (خبر رساں ادارے)