1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’پاشا‘ کی چمک دمک کورونا لے اُڑا

4 ستمبر 2020

جرمن شہر کولون میں واقع مشہور جسم فروشی کا بڑا مرکز ’پاشا‘ دیوالیہ ہو گیا ہے۔ اس کو چلانے والی کمپنی نے عدالت میں دیوالیے کی درخواست جمع کرا دی ہے۔

https://p.dw.com/p/3i16y
BG Deutschland steht still | Bordell
تصویر: Getty Images/AFP/J. Schlueter

پاشا نامی براتھل ہاؤس کا شمار یورپ کے انتہائی بڑے قحبہ خانوں میں کیا جاتا ہے لیکن اب یہ ماضی کا حصہ بننے جا رہا ہے۔ جرمن شہر کولون میں یہ ایک بڑی کثیر المنزلہ عمارت میں شائقین کی لذتوں کو پورا کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے تھا۔ اس کو کورونا وائرس نے شدید متاثر کیا اور کئی ماہ سے کاروباری سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر تھیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ وبا کی وجہ سے عائد پابندیوں نے جسم فروشی کی سرگرمیوں کو محدود کر رکھا ہے اور اس باعث کئی ایسے مراکز کو اب دیوالیہ پن کا سامنا ہے۔ دوسری جانب جرمنی کو دوسری عالمی جنگ کے بعد سب سے شدید کساد بازاری کا سامنا ہے اور کئی کمپنیوں کے دیوالیے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

Deutschland Eros-Center Pascha in Köln
تصویر: picture-alliance/R. Goldmann

پاشا براتھل ہاؤس کی انتظامیہ کی جانب سے دیوالیہ کی درخواست جمع کرانے کی خبر ایک مقامی روزنامے 'ایکسپریس‘ نے شائع کی ہے۔ اخبار سے بات کرتے ہوئے قحبہ خانے کے ڈائریکٹر ارمین لوبشائیڈ کا افسوس سے کہنا تھا، 'ہم ختم ہو کر رہ گئے ہیں‘۔ لوبشائیڈ نے مزید بتایا کہ وبائی ایام میں کاروبار کو سنبھالنے میں تمام بچا ہوا سرمایہ بھی اچھے وقت کے انتظار میں صرف کر دیا گیا اور اب کچھ باقی نہیں رہا۔

مزید پڑھیے: کورونا وائرس، بھارت میں سیکس ورکرز مالی مشکلات کا شکار

یہ امر اہم ہے کہ کورونا وبا کے شدید ایام کے دوران برلن حکومت نے کئی دوسری پابندیوں کے ساتھ منظم جسم فروشی کی ممانعت کر دی تھی۔ کولون کا شہر جرمن گنجان آباد صوبے نارتھ رائین ویسٹ فالیا میں ہے اور یہاں کی صوبائی حکومت نے جسم فروشی کے کاروبار پر پانچ ماہ قبل سے حفاظتی تدابیر کے تناظر میں پابندی عائد کر رکھی ہے۔

BdTD | Köln | Protest gegen die Schließung von Bordellen
تصویر: Reuters/W. Rattay

پاشا کے ڈائریکٹر لوبشائیڈ نے اس پابندی پر بھی کڑی تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے حکومت نے واضح نہیں کیا کہ یہ پابندی کب تک جاری رہے گی اور اس انداز میں کوئی پلاننگ نہیں کی جا سکتی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اب تک بینکوں کی مدد سے دیوالیہ پن سے بچنے کو کوششیں جاری رکھی گئی لیکن اب مزید ایسا ممکن نہیں۔

اخبار ایکسپریس کے مطابق لوبشائیڈ کا کہنا ہے کہ حکومتی یقین دہانی سے اگلے برس کاروبار دوبارہ شروع کیا جا سکتا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ سبھی جانتے ہیں کہ پابندی کے باوجود رقم ادا کرنے کے عوض جسم فروشی کا کاروبار اب بھی خفیہ انداز میں جاری و ساری ہے اور ایسے کاروبار سے حکومت کو ٹیکس کی ادائیگی بھی نہیں ہو رہی۔

یہ بھی پڑھیے: یونانی سیکس ورکرز نئے ضابطوں سے پریشان

براعظم یورپ میں پاشا براتھل ہاؤس کا وسیع کاروباری نیٹ ورک ہے۔ کولون شہر میں اس کی بلند عمارت گیارہ منزلوں پر محیط ہے اور اس میں انتظامیہ کے ساٹھ افراد تقریباً ہر وقت موجود ہوا کرتے تھے۔ ایک وقت میں تقریباً ایک سو بیس طوائفیں جزوقتی طور پر گاہکوں کو لبھانے کے ساتھ ساتھ جسم فروشی کے لیے موجود ہوا کرتی تھیں۔

ع ح۔ ع آ (روئٹرز، اے ایف پی)

پہلی بار کسی جسم فروش خاتون کی باقاعدہ رسمی تدفین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں